بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام اشیاء کی ترسیل کا حکم


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں جاپان میں اوبر گاڑی چلاتا ہوں، اکثر بکنگ ہوٹل والے ہی کرتے ہیں، جس میں کھانے کے سامان کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانا ہوتا ہے، اور کھانے تقریبا سب کے سب حرام ہوتے ہیں، جیسے خنزیر، مردار وغیرہ، ان کھانوں کی سپلائی / ترسیل کا شریعت کی روشنی میں کیا حکم ہے؟ مہربانی فرماکر راہنمائی فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں سائل کے لیے حرام اشیاء کی ترسیل اور اس سے حاصل ہونے والی اجرت کا استعمال ناجائز ہے، لہذا سائل کو چاہئے کہ متبادل حلال روزگار تلاش کرے اور جب تک حلال روزگار میسر نہ ہوجائے اس وقت تک بامر مجبوری اس کام کو کرسکتا ہے لیکن ساتھ ساتھ توبہ و استغفار بھی کرے۔اور صرف بقدر ضرورت رقم استعمال کرے جیسے ہی دوسری حلال روزی کا انتظام ہوجائے، اس کام کو چھوڑ دے۔

بذل المجهود في حل سنن أبي داود میں ہے:

"ومتفق عليه ‌أن ‌كل ‌أجرة تكون على فعل المعصية تكون حرامًا."

(كتاب البيوع، باب: في كسب الحجام: 129/11، ط: مركز الشيخ أبي الحسن الندوي للبحوث والدراسات الإسلامية، الهند)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100341

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں