بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حرم کے باہر سر مونڈنے اور محرم کا خود سر مونڈنے کا حکم


سوال

عمرہ ادا کرنے کے بعد ، کیا بال حددود ِ  حرم میں کاٹنا ضروری ہے  یا ہم احرام کھولے  بغیر  اپنی میقات پر آ کر اپنے بال کٹوا سکتے  ہیں؟

 نیز ہم نے یہ بھی سنا ہے کہ جب ہم حالتِ  احرام میں ہوتے ہیں تو حج یا عمرہ ادا کرنے کے بعد ہمیں اپنے بال خود نہیں کاٹنے چاہییں ، بال کسی  ایسے شخص سے کٹوانے چاہییں  جو کہ  احرام کی حالت  میں نہ ہو تو موجودہ صورت حال میں جب کہ ہر طرف لوگ ”کرونا“  سے بچنے کے لیے خاص کر کوئی عورت،  دوسری عورت کے بال کاٹنے کے لیے تیار نہیں ہوتی تو  کیا ہم حدود حرم میں اپنے بال خود کاٹ سکتے ہیں یا ہم گھر واپس آکر کٹوا سکتے ہیں،  جب کہ ہمارا گھر حدود حرم میں نہیں ہے؟

جواب

1 : عمرہ کے ارکان ادا  کرنے کے بعدمرد  کے لیے  حلق (سرمنڈوانا) یا قصر (کم از کم ایک چوتھائی سر کے بال کم از کم ایک پورے کے برابر کاٹنا) اور عورت کے لیے   سر کے کم از کم چوتھائی بالوں سے ایک پورے (انگلی کے تہائی حصہ) کے بقدر قصر کرنا حدود ِ حرم میں ضروری ہے ، حرم کے  حدود سے باہر  سر منڈوانے یا بال کٹوانے کی صورت میں دم لاز م ہوگا۔

2 :  عمرہ اور حج کے ارکان سے فارغ ہونے کے بعد، احرام سے نکلنے کے لیے  خود بھی اپنے بال کاٹے اور مونڈے جاسکتے ہیں ،  اور کسی دوسرے احرام والے   جس کے ارکان مکمل ہوچکے ہوں  سے بھی   بال کٹوائے  اور منڈوائے  جا سکتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(أو حلق في حل بحج) في أيام النحر، فلو بعدها فدمان (أو عمرة) لاختصاص الحلق بالحرم (لا) دم (في معتمر) خرج (ثم رجع من حل) إلى الحرم (ثم قصر) وكذا الحاج إن رجع في أيام النحر وإلا فدم للتأخير»

(قوله أو حلق في حل بحج أو عمرة) أي يجب دم لو حلق للحج أو العمرة في الحل لتوقته بالمكان، وهذا عندهما خلافا للثاني."

(کتاب الحج باب الجنایات ج نمبر ۲ ص نمبر ۵۵۴،ایچ ایم سعید) 

لباب المناسک میں ہے:

"(واذا حلق ) أي المحرم  (راسه) اي راس نفسه (او راس غيره) أي ولو كان محرما (عند جواز التحلل) أي الخروج من الاحرام باداء افعال النسك ( لم يلزمه شيئ)"

(باب مناسک منی فصل فی الحلق و التقصیر ص نمبر ۳۲۴،مکتبہ امدادیہ)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144207200226

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں