بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام کاروبار کرنے والے سے اپنی بیٹی کا نکاح کرانا


سوال

ایک شخص پاؤڈر (نشہ والا)کا کاروبار کرتا ہے ،اس نے ایک لڑکی کو پیغام نکاح بھیجا ہے ،کیا لڑکی کے اولیاء اس پیغام کو قبول کر کے اس شخص سے نکاح کرا سکتے ہیں یا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اولیاء کا نشہ فروخت کرنے  والے سے اپنی بیٹی کا رشتہ کرنا کمائی حلال نہ ہونے کی وجہ سے  مناسب نہیں ہے،اس لیے اگر کوئی اور اچھا رشتہ ہو یا اس کی توقع ہو اگر چہ اس کی آمدنی کم ہی کیوں نہ ہو ،اسی کو فوقیت دی جائے ،کیوں کہ حلال مال  کم ہی کیوں نہ ہو سکون اور برکت کا باعث ہے،اور حرام مال زیادہ ہی کیوں نہ ہو بے چینی اور بربادی کا باعث ہے،لہذا اچھا رشتہ ہو نے کے باوجود  نشہ فروخت کرنے والے سے نکاح کرنے کی صورت میں اولیاء کا مواخذہ ہو سکتا ہے،البتہ اگر نکاح  کر دیا جائے تو نکاح ہو جائے گا ۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن علي رضي الله عنه: أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «يا علي ثلاث لا تؤخرها الصلاة إذا أتت والجنازة إذا حضرت والأيم إذا وجدت لها كفؤا» . رواه الترمذي"

(کتاب النکاح ،ج:1،ص:192،ط:المکتب الاسلامی)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"(لا تؤخرها) : فإن في التأخير آفات، بل تعجل فيها، وهذه الأشياء مستثناة من الحديث المشهور: «العجلة من الشيطان»۔۔(والأيم) : بتشديد الياء المكسورة أي: المرأة العزبة ولو بكرا (إذا وجدت) : أنت أو وجدت هي (لها كفؤا) : قال الطيبي: الأيم من لا زوج له رجلا كان أو امرأة، ثيبا كان أو بكرا، والكفؤ: المثل. وفي النكاح أن يكون الرجل مثل المرأة في الإسلام والحرية والصلاح والنسب وحسن الكسب والعمل"

(کتاب النکاح ،ج:2،ص:533،ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102048

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں