بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام کمائی والے کی امامت کا حکم


سوال

 جس آدمی کی کمائی حرام ہو وہ امام ہوسکتا ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ایسا شخص جس کی کمائی حلال نہیں ہے، وہ فاسق کے حکم میں ہے اور اس کو امام بنانا مکروہ ہے، جب تک وہ حرام کمانے سے توبہ تائب نہ ہوجائے، یعنی ایسے امام کے پیچھے نماز کراہت کے ساتھ ہوجائے گی، اعادہ کرنے کی ضرورت نہیں لیکن ثواب اتنا نہیں ملے گا جتنا ایک متقی امام کے پیچھے نماز پڑھنے سے ملتا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"ويكره إمامة عبد ... وفاسق..." إلخ.

(قوله وفاسق) من الفسق: وهو الخروج عن الاستقامة، ولعل المراد به من يرتكب الكبائر كشارب الخمر، والزاني وآكل الربا ونحو ذلك، كذا في البرجندي إسماعيل."

(کتاب الصلاۃ،باب الامامۃ،ج:1،ص:559،سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144507101482

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں