جس آدمی کی کمائی حرام ہو وہ امام ہوسکتا ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں ایسا شخص جس کی کمائی حلال نہیں ہے، وہ فاسق کے حکم میں ہے اور اس کو امام بنانا مکروہ ہے، جب تک وہ حرام کمانے سے توبہ تائب نہ ہوجائے، یعنی ایسے امام کے پیچھے نماز کراہت کے ساتھ ہوجائے گی، اعادہ کرنے کی ضرورت نہیں لیکن ثواب اتنا نہیں ملے گا جتنا ایک متقی امام کے پیچھے نماز پڑھنے سے ملتا ہے۔
فتاوی شامی میں ہے :
"ويكره إمامة عبد ... وفاسق..." إلخ.
(قوله وفاسق) من الفسق: وهو الخروج عن الاستقامة، ولعل المراد به من يرتكب الكبائر كشارب الخمر، والزاني وآكل الربا ونحو ذلك، كذا في البرجندي إسماعيل."
(کتاب الصلاۃ،باب الامامۃ،ج:1،ص:559،سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507101482
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن