بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام غذا سے تیار کردہ جانور کی قربانی کا حکم


سوال

ایک مویشی فروش اپنے جانوروں(بھینس گائے بکری وغیرہ) کو فربہ کرنے کے  لیے سور کی چربی دانہ یا چارہ میں ملا کر کھلاتا ہے؛  تاکہ یہ جانور زیادہ قیمت میں بکے،  ایک شخص اس جانور کو قربانی کے ارادے سے خریدتا ہے،  یہ شخص اس جانور کی قربانی کرسکتا ہے یا نہیں؟

جواب

مویشی فروش کے لیے جانور کو فربہ کرنے کے لیے یا کسی بھی مقصد کے لیے سور کی چربی وغیرہ خریدنا اور جانور کو  کھلاناتاکہ وہ جانور زیادہ قیمت میں فروخت ہو ،شرعًا جائز نہیں ہے، لہذا مویشی مالکان پر لازم ہے کہ وہ اپنے جانوروں کو زیادہ قیمت میں فروخت کرنے کے لیے جانورں کو حرام اشیاء پر مشتمل فیڈوغیرہ  نہ کھلائیں   بالخصوص خنزیر کے اجزاء (جوکہ نجس العین ہے)کے استعمال سے زیادہ اجتناب کرنا چاہیے،باقی خوراک کی حلت و حرمت سے حلال جانور کی حلت متاثر نہیں ہوتی،اس لیے ایسے جانور کی قربانی  جائز ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"الجدي إذا كان يربى بلبن الأتان، والخنزير إن اعتلف أياما فلا بأس لأنه بمنزلة الجلالة والجلالة إذا حبست أياما فعلفت لا بأس بها فكذا هذا، كذا في الفتاوى الكبرى والله أعلم."

(کتاب الذبائح،ج5،ص290،ط؛دار الفکر)

وفیہ ایضاً:

"ويكره أكل لحوم الإبل الجلالة وهي التي الأغلب من أكلها النجاسة لأنه إذا كان غالب أكلها النجاسة يتغير لحمها وينتن فيكره أكله كالطعام المنتن، وذكر القاضي في شرحه على مختصر الطحاوي أنه لا يحل الانتفاع بها من العمل وغيره إلا أن تحبس أياما وتعلف فحينئذ تحل، وما ذكره القدوري أجود، ثم ليس لحبسها تقدير في ظاهر الرواية، هكذا روي عن محمد - رحمه الله تعالى - أنه قال: كان أبو حنيفة - رحمه الله تعالى - لا يوقت في حبسها، وقال: تحبس حتى لطفت، وروى أبو يوسف - رحمه الله تعالى - عن أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - أنها تحبس ثلاثة أيام، وروى ابن رستم عن محمد - رحمه الله تعالى - في الناقة الجلالة والشاة الجلالة والبقرة الجلالة: إنما تكون جلالة إذا نتن وتغير لحمها ووجدت منه ريح منتنة فهي الجلالة حينئذ لا يشرب لبنها ولا يؤكل لحمها وبيعها وهبتها جائز، هذا إذا كانت لا تخلط ولا تأكل إلا العذرة غالبا، فإن خلطت فليست بجلالة فلا تكره؛ لأنها لا تنتن...."

(کتاب الذبائح،ج5،ص290،ط؛دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100263

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں