بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام اشیاء کی ڈیلوری پر ملنے والے پیسوں کا حکم


سوال

میں ایک غیر مسلم ملک میں تعلیم حاصل کر رہا ہوں، اپنی گزر بسر اور تعلیمی اخراجات کو پورا کرنے کے لیے فوڈ اور دیگر اشیاء کی ہوم ڈیلیوری کا کام اجرت پرکرتا ہوں جن میں بسا اوقات حرام فوڈ اور دیگر اشیاء مثلاً شراب کی ڈیلیوری بھی آجاتی ہے۔  کیا میرے لیے ایسی ڈیلیوری کرنا جائز ہے؟ایسی ڈیلیوری کرنے پر میں گناہ میں شامل ہوں گا؟

جواب

واضح رہے کہ حرام کام میں تعاون بھی گناہ کا سبب ہوتا ہے یہاں تک کہ شراب پینے والے کے ساتھ احادیث مبارکہ میں پلانے والے، اسے بنانے والے اور اسے اٹھا کر پہچانے والے پر بھی اللہ کی لعنت کا ذکر ہے؛ لہذا حرام اشیاء کی ڈیلیوری کے بدلہ جو پیسے آپ کو ملتے ہیں، وہ ناجائز ہیں، اولاً متبال مکمل حلال روزگار کی کوشش کیجیے، یا جس ادارے سے آپ کا تعلق ہے اس کی انتظامیہ سے درخواست کریں کہ مسلمان ہونے کی وجہ سے آپ کے لیے حرام اشیاء کی ڈیلیوری ممکن نہیں ہے، وہ ایسے آرڈر آپ کے حوالے نہ کریں، اور جب تک مذکورہ دونوں صورتیں ممکن نہ ہوں توبہ و استغفار کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے مانگتے رہیے اور حرام اشیاء کی ڈیلیوری پر حاصل ہونے والی رقم بغیر ثواب کی نیت کے صدقہ کردیں۔ تاہم جو پیسے حلال اشیاء کی ڈیلوری کے عوض ملے ہوں، ان کا استعمال جائز ہے۔

سنن أبي داود (3 / 326):
"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لعن الله الخمر، وشاربها، وساقيها، وبائعها، ومبتاعها، وعاصرها، ومعتصرها، وحاملها، والمحمولة إليه»". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144108201490

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں