بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام اشیاء کی خرید وفروخت حرام ہے


سوال

 ہم لوگ آسٹریلیا میں رہتے ہیں اور میرے شوہر بزنس سٹارٹ کرنا چاہ رہے ہیں گروسری سٹور کا جس میں گوروں کی چیزیں بھی رکھنی ہوتی ہیں جس میں سور برگر ہو گا یا لولیس وغیرہ ہو گی جو کہ اگر حرام ہو تو کیا اس کی کمائی بھی حرام ہوگی؟ یہ بزنس سٹارٹ کرنا چاہیے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ  گروسری اسٹور کھولنا  جس میں حلال اشیاء کی خرید و فروخت ہو شرعا جائزہے، اس سے نفع کمانا بھی حلال ہے،  البتہ اس اسٹور میں حرام اشیاء کی خرید  وفروخت جائز  نہیں نہ ہی اس سے حاصل ہونے والا نفع جائز ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں گروسری اسٹور میں حرام اشیاء (سور برگر وغیرہ) کی خرید  فروخت ناجائز  اور حرام  ہے اور اس  سے حاصل ہونے والے کمائی بھی حرام شمار ہوگی۔ 

صحیح مسلم میں ہے:

"عن عبد الرحمن بن وعلة السبإي، من أهل مصر، أنه سأل عبد الله بن عباس، عما يعصر من العنب، فقال ابن عباس: إن رجلا أهدى لرسول الله صلى الله عليه وسلم راوية خمر، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: هل علمت أن الله قد حرمها؟ قال: لا، فسار إنسانا، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: بم ساررته؟، فقال: أمرته ببيعها، فقال: إن الذي ‌حرم ‌شربها ‌حرم ‌بيعها".

(باب تحريم بيع الخمر، ج:3، ص:1206، ط:دار حياء التراث العربي)

فتاوی ہندیۃ میں ہے:

"البيع نوعان باطل وفاسد فالباطل ما لم يكن محله مالا متقوما كما لو اشترى خمرا أو خنزيرا أو صيد الحرم أو الميتة أو دما مسفوحا فهو لا يفيد الملك وأما الفاسد وهو أن لا يكون بدلاه مالا كما لو اشترى بخمر أو خنزير أو صيد الحرم أو مدبرة أو مكاتب أو أم الولد أو أدخل فيه شرطا فاسدا أو نحوه فإنه ينعقد البيع بقيمة المبيع ويملك عند القبض".

(کتاب البيوع، الباب الحادي عشر في أحكام البيع الغير جائز، ج:3، ص:146، 147، ط:رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101378

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں