بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام آمدنی والے کی کفالت میں رہ کر تعلیم حاصل کرنا


سوال

اگر  والد  حرام کماتا ہو اور  بیٹا  تعلیم حاصل کررہا ہو  اور   بیٹے کو علم نہیں   کہ  والد کا پیسہ حرام کا ہے، تو بیٹے کا علم حاصل کرنا درست ہے یا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر بیٹا کمانے کے قابل نہیں ہے تو اس صورت میں جب تک  بیٹا تعلیم حاصل کررہاہے  ،  اس وقت  تک  اسے چاہیے کہ والد کی کفالت میں رہے ، اور تعلیم حاصل کرتارہے، تعلیم حاصل کرنا درست ہے، اور اپنی نیت کے مطابق بیٹے کو اجر وثواب حاصل ہوگا۔ اسی طرح اگر بیٹے کو والد کی آمدن کے حرام ہونے کا علم ہی نہیں ہوا تو اگرچہ بیٹا کمانے کے قابل ہو، تب بھی  اُمید ہے کہ اس کا مواخذہ نہیں ہوگا۔

ہاں اگر بیٹے کو والد کی آمدن کے حرام ہونے کا علم ہوجائے اور اس آمدن کے علاوہ والد کا کوئی حلال ذریعہ آمدن نہ ہو  جس سے متعینہ طور پر بیٹے پر خرچ کرتا ہو اور  بیٹا کمانے کے قابل  ہو تو  ایسی صورت میں تعلیم کے حصول کی بنا پر والد کی حرام کمائی  استعمال کرنے کے بجائے  بیٹے کے لیے خود کماکر حلال ذرائع سے اپنے لیے انتظام کرنا لازم  ہوگا۔

الفتاوى الهندية - (11 / 447):

"و كذا طلبة العلم إذا كانوا عاجزين عن الكسب لايهتدون إليه لاتسقط نفقتهم عن آبائهم إذا كانوا مشتغلين بالعلوم الشرعية لا بالخلافيات الركيكة و هذيان الفلاسفة، و لهم رشد ، و إلا لاتجب، كذا في الوجيز للكردري. و نفقة الإناث واجبة مطلقًا على الآباء ما لم يتزوّجن إذا لم يكن لهنّ مال، كذا في الخلاصة."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201083

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں