بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حرمین شریفین کی حاضری کے لیے انگلی سے کعبہ پر نام لکھنا


سوال

کعبہ پر جو نام لکھتے ہیں قرآنی آیت کے ساتھ، اس کی کیا اصلیت ہے؟ کیا یہ عمل جائز ہے؟ یعنی انگلی سے غلاف پر یا کعبہ کی دیوار پر نام لکھا جائے،  اکثر لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ لکھ رہے ہوتے ہیں (خصوصا پاکستانی یا انڈین)  قرآن کی آیت "ان الذي فرض عليك القران لرادك الي معاد" اور پھر نام لکھتے ہیں،  مقصود یہ ہوتا ہے کہ وہاں دوبارہ آنا نصیب ہو۔ 

جواب

واضح رہے کہ مفسرین نے قرآن مجید  کی مذکورہ آیت میں لفظ  معاد  کی مختلف تفسیریں بیان کی  ہیں، امام مجاہد، ضحاک اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے اس کی تفسیر مکہ مکرمہ بیان کی ہے، یعنی اللہ تعالیٰ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ہجرت کے بعد مکہ ضرور واپس لوٹائیں گے، اور یہی تفسیر بخاری شریف میں بھی بیان کی گئی ہے، لہذا اس بناء پر بعض بزرگوں کے تجربات میں سے ہے  کہ وہ انگلی سے کعبہ کی دیوار پر مذکورہ آیت کے ساتھ نام لکھتے ہیں تا کہ مذکورہ شخص کو بھی دوبارہ بیت اللہ کی زیارت نصیب ہو، مذکورہ عمل کا قرآن و حدیث سے ثابت نہیں بلکہ اس تعلق مجربات اور وظائف کے قبیل میں سے ہے جس کا کرنا فی نفسہ جائز ہےالبتہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ مذکورہ عمل کرتے ہوئے ایذاء رسانی یا کوئی اور غیر شرعی امور کا ارتکاب لازم نہ آئے۔ 

تفسیر روح المعانی میں ہے:

"وأخرجه ابن أبي شيبة وعبد بن حميد والنسائي وابن جرير وابن المنذر وابن أبي حاتم وابن مردويه والبيهقي في الدلائل من طرق عن ابن عباس مكة، وروي ذلك أيضا عن مجاهد والضحاك وجوز أن يكون من العود، والمراد به مكة أيضا بناء على ما في مجمع البيان عن القتيبي أن معاد الرجل بلده لأنه يتصرف في البلاد ثم يعود إليه، وقد يقال: أطلق المعاد على مكة لأن العرب كانت تعود إليها في كل سنة لمكان البيت فيها، وهذا وعد منه عز وجل لنبيه صلّى الله تعالى عليه وسلّم وهو بمكة أنه عليه الصلاة والسلام يهاجر منها ويعود إليها، وروي عن غير واحد أن الآية نزلت بالجحفة بعد أن خرج صلّى الله تعالى عليه وسلّم من مكة مهاجرا واشتاق إليها، ووجه ارتباطها بما تقدمها تضمنها الوعد بالعاقبة الحسنى في الدنيا كما تضمن ما قبلها الوعد بالعاقبة الحسنى في الآخرة."

(سورة القصص، ج:10، ص:334، ط:دار الكتب العلمية)

عمدۃ القاری میں ہے:

"حدثنا محمد بن مقاتل أخبرنا يعلى حدثنا سفيان العصفري عن عكرمة عن ابن عباس: {لرادك إلى معاد} قال إلى مكة.

مطابقته للترجمة من حيث إنه تفسير لها." 

(کتا ب تفسیر القرآن، (باب: {إن الذي فرض عليك القرآن} ، ج:19، ص:108، ط:دار احياء التراث العربى)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101777

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں