بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام آمدنی میں زکات و قربانی واجب ہونے کا حکم


سوال

ایک شخص کے پاس کل آمدنی حرام ہو تو کیا:

1- اس حرام مال میں اس کی ملکیت ثابت ہوگی یا نہیں؟

2-ایسے شخص پر زکات و قربانی واجب ہوگی یا نہیں؟

جواب

1-حرام آمدنی کے بہت سارے ذرائع ہیں، مثلا غصب، چوری، ڈکیتی، سود، جوا، رشوت وغیرہ سب حرام آمدنی کے ذرائع ہیں، ملکیت ثابت ہونے نہ ہونے میں سب کا حکم یکساں نہیں ہے، بعض میں ملکیت ثابت ہوجاتی ہے، جبکہ بعض میں نہیں ہوتی، اور ملکیت ثابت ہونے کی حیثیت بھی مختلف ہوتی  ہے،  اس لیے  جس سے متعلق سوال کرنا مقصود ہے اس کی وضاحت لکھ کر دو بارہ سوال پوچھا جائے۔

2-جس شخص کی کل آمدنی حرام ہو اس پر اس حرام مال کی وجہ سے زکات و قربانی واجب نہیں ہیں؛ کیوں کہ مالِ حرام کا اگر مالک معلوم ہو تو اس کو واپس کرنا واجب ہے، اگر معلوم نہ ہو تو بلا نیت ثواب صدقہ کرنا واجب ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"قوله: كما لو كان الكل خبيثا) في القنية لو كان الخبيث نصابا لا يلزمه الزكاة؛ لأن الكل واجب التصدق عليه فلا يفيد إيجاب التصدق ببعضه. اهـ

قدمنا عن القنية والبزازية أن ما وجب التصدق بكله لا يفيد التصدق ببعضه؛ لأن المغصوب إن علمت أصحابه أو ورثتهم وجب رده عليهم وإلا وجب التصدق به."

(كتاب الزكاة، باب زكاة الغنم، ج:2، ص:291، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144404101477

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں