بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہر سال کے اختتام پر دلالی کی اجرت لینے کا حکم


سوال

دلالی کی اجرت لینا پہلی مرتبہ تو صحیح ہے،  لیکن ہمارے ہاں ایک جگہ ایسی ہے،  جہاں کے دلال بھاڑے پر دکان یامکان لینے والوں سے ہر سال مکمل ہونے پر دلالی کی اجرت مانگتے ہیں کیا یہ صحیح ہے؟

جواب

واضح رہے کہ دلالی (بروکری) کی اجرت لینا جائز ہے، کیوں کہ اس میں دلال  کا عمل اور محنت لگتی ہے، لیکن یہ محنت اور عمل صرف پہلی ہی مرتبہ لگتا ہے، لہٰذا  پہلی  مرتبہ تو اجرت لینا درست ہے لیکن ہر سال کے  پورا ہونے پر اجرت لینا جائز نہیں ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں جو ہر سال کے پورا ہونے پر دلال اجرت وصول کرتے ہیں، یہ ناجائز ہے۔

رد المحتار میں ہے:

"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، ‌وما ‌تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام."

(كتاب الاجارة، ج:6، ص:63، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144403100273

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں