دلالی کی اجرت لینا پہلی مرتبہ تو صحیح ہے، لیکن ہمارے ہاں ایک جگہ ایسی ہے، جہاں کے دلال بھاڑے پر دکان یامکان لینے والوں سے ہر سال مکمل ہونے پر دلالی کی اجرت مانگتے ہیں کیا یہ صحیح ہے؟
واضح رہے کہ دلالی (بروکری) کی اجرت لینا جائز ہے، کیوں کہ اس میں دلال کا عمل اور محنت لگتی ہے، لیکن یہ محنت اور عمل صرف پہلی ہی مرتبہ لگتا ہے، لہٰذا پہلی مرتبہ تو اجرت لینا درست ہے لیکن ہر سال کے پورا ہونے پر اجرت لینا جائز نہیں ہے۔
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں جو ہر سال کے پورا ہونے پر دلال اجرت وصول کرتے ہیں، یہ ناجائز ہے۔
رد المحتار میں ہے:
"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام."
(كتاب الاجارة، ج:6، ص:63، ط:سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144403100273
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن