بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 ذو القعدة 1445ھ 19 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جاندار كی ہر قسم کی ویڈیو دیکھنا اور بنانا حرام ہے


سوال

اگر ویڈیو ٹیکنیکل ورک یا معلوماتی ہو تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

اگر مذکورہ ویڈیو  جاندار کی تصویر   یا موسیقی  یا دیگر کسی غیر شرعی امور پر مشتمل ہو تو اس قسم کی ویڈیو بنانا اور دیکھنا جائز نہیں ہے،عام طور پر ویڈیوز موسیقی یا جان دار کی تصویر سے خالی نہیں ہوتیں،لہذا اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے،  ہاں اگر جاندار کی تصویر پر مشتمل نہ ہو اور مضمون بھی شریعت کے خلاف نہ ہو تو جائز ہے۔

بخاری شریف میں ہے:

"عن عبد اللّٰہ ابن مسعود رضي اللّٰہ عنه قال: سمعت النبي صلی اللّٰہ علیه وسلم یقول: إن أشد الناس عذابًا عند اللّٰہ یوم القیامة المصورون."

(کتاب اللباس، باب عذاب المصورین یوم القیامہ، 880/2، ط: دار الفکر)

عمدة القاری میں ہے:

"وفي التوضيح قال أصحابنا وغيرهم تصوير صورة الحيوان حرام أشد التحريم وهو من الكبائر وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره فحرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله وسواء كان في ثوب أو بساط أو دينار أو درهم أو فلس أو إناء أو حائط....وبمعناه قال جماعة العلماء مالك والثوري وأبو حنيفة وغيرهم."

(کتاب اللباس،باب عذاب المصورين يوم القيامہ،70/22،ط:دار احیاء التراث)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100692

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں