کیا یہ کہنا اس دور میں درست ہے کہ فرعون آچکا موسیٰ بھی آئے گا ؟
عربی زبان کا مقولہ ہے کہ" لکل فرعون موسی" کہ ہر فرعون کے لیے کوئی نہ کوئی موسی ہوتا ہے، اس سے مراد یہ ہوتا ہے کہ جہاں کوئی سرکش آدمی ہوتا ہے، وہاں اس کی اصلاح یا سرکوبی کے لیے کوئی نہ کوئی اہلِ حق ضرور ہوتا ہے، محاورات میں لفظی ترجمہ ملحوظ نہیں ہوتا، بلکہ یہ مقصودی معنی سے کنایہ ہوتے ہیں؛ لہٰذا اس طرح جملہ کہنے میں شرعًا حرج نہیں ہے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144504100763
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن