بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہر آدمی اپنی کمائی کا خود حق دار ہے


سوال

ایک گھر میں پانچ بھائی ہیں مثلًا ایک بھائی سعودی عرب میں کاروبار کے لیے گیا اور باقی چار بھائی گھر ہی میں رہتے تھے، کوئی کام نہیں کرتے یہ سعودی عرب والا بھائی 20 سال وہاں رہ کر پیسے کماتارہا، اور گھر کا خرچہ برداشت کرتارہا، اور ویزے وغیرہ کا خرچہ بھی اس نے خود کیا ہے اب اس مسافر بھائی نے گھر کے خرچے کے ساتھ 20 سال میں 20 لاکھ روپے اپنے لیے جمع کیا اب جب ان کے درمیان تفرقہ و تقسیم ہوگا تو کیا جائیداد، زمین وغیرہ کی تقسیم کے ساتھ یہ 20 لاکھ روپے بھی تقسیم کرنا ضروری ہوگا یا نہیں؟ حالاں کہ وہاں وزیرستان میں اکثر لوگ اسی طرح زندگی گزارتے ہیں کہ ایک مسافر ہو اور باقی گھر ہی میں رہتے ہیں۔ 

جواب

مذکورہ بھائی جب بیرونِ ملک سے گھر کے اخراجات بھیجتا رہا اور  ساتھ  ساتھ  اس  نے جو اپنی محنت سے کماکر بیس سالوں میں بیس لاکھ روپے جمع کیے تو اس رقم کا مالک  وہی ہے کوئی اور بھائی وغیرہ مالک  نہیں ،یعنی اس میں کسی اور بھائی کا حصہ  نہیں ۔

مجلۃالأحكام العدليۃمیں ہے:

"الْأَمْرُ بِالتَّصَرُّفِ فِي مِلْكِ الْغَيْرِ بَاطِلٌ.

لَايَجُوزُ لِأَحَدٍ أَنْ يَتَصَرَّفَ فِي مِلْكِ الْغَيْرِ بِلَا إذْنِهِ.

لَايَجُوزُ لِأَحَدٍ أَنْ يَأْخُذَ مَالَ أَحَدٍ بِلَا سَبَبٍ شَرْعِيٍّ.

الْمَادَّةُ (1192) كُلٌّ يَتَصَرَّفُ فِي مِلْكِهِ كَيْفَمَا شَاءَ."

(مجلة الأحكام العدلية، المادۃ:95و96و97و1192 (ص: 27و230) ط:دارابن حزم)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100793

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں