بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حقیقی ماں کا دودھ پلانا


سوال

کیا گود  لینے والے بچے کو حقیقتی  ماں کا دودھ پلانا ضروری ہے کہ نہیں؟

جواب

بچے کا حق یہ ہے  کہ اس کی غذائی ضروریات کو پورا کیا جائے اور بہتر یہ ہے کہ اس کے لیے زیادہ سے زیادہ فائدے مند  غذا فراہم کی جائے ؛ لہذا اس کو اس کی حقیقی ماں کا دودھ پلایا جائے یا کسی اور خاتون کا دودھ پلایا جائے دونوں صورتوں میں اس کا حق ادا ہوجاتا ہے۔ بہرحال گود لیے ہوئے بچے کو حقیقی ماں کا دودھ پلانا ضروری نہیں ہے۔

واضح رہے کہ بچہ  گود لینے کی صورت میں منہ بولی ماں یا اس کی بہن وغیرہ کا دودھ پلانے کا حکم اس لیے لکھا جاتاہے؛ تاکہ بچے اور گود لینے والی خاتون کے درمیان محرمیت کا رشتہ قائم ہوجائے، جب کہ حقیقی ماں سے رشتۂ محرمیت صرف پیدائش سے ہی ثابت ہوجاتاہے۔

قرآن پاک میں ہے:

{وَعَلَى الْوَارِثِ مِثْلُ ذَلِكَ} [سورة البقرة :233]

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200077

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں