بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حق مہر پر عورت کے علاوہ کسی اور کا ناجائز قبضہ کرنا


سوال

میرے شوہر نے مجھے حق مہر میں 8ایکڑزمین دی تھی ،پھر میرے شوہر کے انتقال کے بعد 1988میں کراچی آئی ،پھر جب میں 2015میں وہاں ننکانہ صاحب گئی تو دیکھا کہ زمین جو میرا حق مہر تھا ،اس پر میرے رشتہ داروں نے قبضہ کیاتھا،تو کیااس میں میرا حق نہیں بنتا ؟

جواب

واضح رہے کہ حق مہر میں دی جانے والی چیز کی مالک عورت ہوتی ہے ،کسی اور کےلیے اس پر قبضہ کرناجائز نہیں ہے ،لہٰذ ا صورتِ مسئولہ میں سائلہ کوجو زمین حق مہر میں دی گئی ہے ا س کی مالک سائلہ ہے ،کسی اور کے لیے  اس پر قبضہ کرنا جائز نہیں ہے،ناجائز قبضہ کرنے والوں پر لازم ہے کہ سائلہ کی زمین اس کے حوالےکردیں ورنہ گناہ گار ہوں گے اور آخرت میں سخت پکڑ ہوگی۔

فتح القدیر میں ہے :

"(وعلى الغاصب رد العين المغصوبة) معناه ما دامقائما لقوله عليه الصلاة والسلام «على اليد ما أخذت حتى ترد» وقال - عليه الصلاة والسلام - «لا يحل لأحد أن يأخذ متاع أخيه لاعبا ولا جادا، فإن أخذه فليرده عليه» ولأن اليد حق مقصود وقد فوتها عليه فيجب إعادتها بالرد إليه، وهو الموجب الأصلي على ما قالوا."

 (کتاب الغصب ،ج:9،ص:321،ط:دارالفکر)

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن سعيد بن زيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من أخذ شبراً من الأرض ظلماً؛ فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين»."

(مشكاة المصابيح،باب الغصب والعاریة،1/254، ط: قدیمی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310101241

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں