بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حق کا ساتھ دینے میں والدین کی ناراضگی کا حکم


سوال

میں نے اپنے بھائی کے سسر سے پلاٹ خریدا تھا، اس کے مرنے کے بعد اسکا بیٹا اس معاملہ کا منکر ہوگیا اور اب   مجھے پلاٹ انتقال  کر کے نہیں دے رہا، اور جھگڑا شروع کر دیا ہے، چونکہ میرا بھائی اور اس کا سسر دونوں فوت ہو چکے ہیں اب میرے بھتیجے اپنی ماں کے کہنے پر ماموں کے ساتھ دے رہے  ہیں، اور دلیل یہ دیتے ہیں ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے ہم ماں کا کہنا نہیں ٹال سکتے، شرعی  طور پرکیا حکم ہےکہ اگر ماں حق کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے بیٹوں کونا حق کے ساتھ کھڑا ہونے کو کہے ، جب کہ  چچا  ہو بھی حق پر اس کا ساتھ دینے پر ماں ناراض ہو تو بیٹا گناہ گار ہو گا یا نہیں ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر سائل کا بیان واقعۃً درست ہے کہ اس نے اپنے فوت شدہ بھائی کے سسر سے پلاٹ خریدا تھا،اب اس سسر کے بیٹے اس پر ناجائز قبضہ کیے ہوئے ہیں،اور اس ناجائز عمل پر سائل کے بھتیجے اس ڈر سے اپنے ماموں کا ساتھ دے رہے ہیں کہ کہیں ان کی والدہ ناراض نہ ہوجائے ،تو ایسی صورت میں سائل کے بھتیجوں کو چاہیے کہ اس کا  ساتھ  دیں ،جو حق پر ہو، ناحق ہوتے ہوئے اپنے ماموں کا ساتھ دے کر معصیت (گناہ) میں ان کا تعاون نہ کریں ،اور چچا کے حق میں سچی گواہی دینے سے  ان کی والدہ ناراض ہوتی ہیں تو اس میں ان پر کوئی گنا ہ نہیں ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

"يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْا قَوّٰمِيْنَ بِالْقِسْطِ شُهَدَاۗءَ لِلّٰهِ وَلَوْ عَلٰٓي اَنْفُسِكُمْ اَوِ الْوَالِدَيْنِ وَالْاَقْرَبِيْنَ ۚ اِنْ يَّكُنْ غَنِيًّا اَوْ فَقِيْرًا فَاللّٰهُ اَوْلٰى بِهِمَا فَلَا تَتَّبِعُوا الْهَوٰٓى اَنْ تَعْدِلُوْا ۚ وَاِنْ تَلْوٗٓا اَوْ تُعْرِضُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرًا ."(سورۃ النساء،آیت نمبر:135)

ترجمہ:اے ایمان والو انصاف پر خوب قائم رہنے والے اللہ کے لیے گواہی دینے والے رہو اگرچہ اپنی ہی ذات پر ہو یا کہ والدین اور دوسرے رشتہ داروں کے مقابلہ میں ہو وہ شخص اگر امیر ہے تو اور غریب ہے تو دونوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو زیادہ تعلق ہے  سو تم خواہش نفس کا اتباع مت کرنا کبھی تم حق سے ہٹ جاؤ اور اگر تم کج بیانی کروگے یا پہلوتہی کروگے تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ تمہارے سب اعمال کی پوری خبر رکھتے ہیں۔ (بیان القرآن)

تفسیر قرطبی میں ہے:

"ولا يمنع ذلك من برهما، بل من برهما أن يشهد عليهما ويخلصهما من الباطل، وهو معنى قوله تعالى: (قوا أنفسكم وأهليكم نارا."

(سورۃ النساء،410/5،ط:دارالکتب المصریہ)

مسند احمد میں ہے:

"عن علي، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ‌لا ‌طاعة ‌لمخلوق ‌في ‌معصية ‌الله ‌عز ‌وجل."

(مسند علی بن أبی طالب رضی الله عنہ، 333/2، ط: مؤسسۃ الرسالۃ)

ترجمہ:" نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاکہ:اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت نہ کی جائے۔"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100950

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں