بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حقِ حضانت ، پرورش والدہ کے انتقال کے بعد نانی کوہے۔


سوال

میری بیٹی کاانتقال ہوا، ان کی ایک بچی تقریباً پونےدوسال کی ہے، میری اہلیہ بھی حیات ہے یعنی اس بچی کی نانی اورمیری اوربیٹیاں بھی ہیں ، یعنی میری نواسی کی خالائیں بھی ہیں ، لیکن شوہرکی بہنوں نےزبردستی وہ بچی ہم سے چھین لی ہے، پوچھنایہ ہے کہ پرورش کاحق کس کوہے ؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کی بیٹی کے انتقال کےبعداس کی بچی  کی عمر جب تک نو سال نہیں ہوجاتی شرعاً اس کی پرورش کا حق بچی کی نانی  کو حاصل ہے، اور بچی کی عمرنو سال ہوجانے کی بعد اس کی تربیت کا حق دار اس کا والد ہوگا۔لہذا ابھینانی نواسے کو اپنی پرورش میں رکھنے کی زیادہ حق دارہے۔بچی کی پھوپھیوں کابچی کواپنے پاس زبردستی رکھناناجائز ہے۔

            فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وإن لم يكن له أم تستحق الحضانة بأن كانت غير أهل للحضانة أو متزوجة بغير محرم أو ماتت فأم الأم أولى من كل واحدة ، وإن علت ، فإن لم يكن للأم أم فأم الأب أولى ممن سواها ، وإن علت كذا في فتح القدير."

(الفتاوی الھندیۃ کتاب الطلاق الباب السادس عشرفی الحضانۃ ۱/ ۵۴۱ ط : رشيديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100691

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں