بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ہیپی نیو ایئر کہنا کیسا ہے؟


سوال

ہیپی نیو ایئر کہنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

اولاً تو یہ بات سمجھ لی جائے کہ مسلمانوں  کے نئے سال کا آغاز محرم الحرام سے ہوتا ہے۔

نیز سال نو کے آغازکے موقع پر ہیپی نیو ایئر کہناشریعت میں ثابت نہیں، اس لیے بطور رسم  کہنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔  البتہ عبادت یا ضروری سمجھے بغیر اگر کوئی کہہ دے اور خیر و برکت کی دعاکرے تو حرج نہیں۔

تاہم نئے اسلامی سال کے شروع میں درج ذیل دعا پڑھنا بعض روایات سے ثابت ہے، اگر انگریزی سال کے آغاز پر   بھی یہ دعا پڑھ لی جائے تو اس میں حرج نہیں ہے۔

وہ دعا یہ ہے:

"اللَّهُمَّ أَدْخِلْهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيمَانِ، وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ، وَرِضْوَانٍ مِنَ الرَّحْمَنِ، وَجِوَارٍ مِنَ الشَّيْطَانِ".

ترجمہ: اےاللہ اس چاند کو ہمارے اوپر امن، ایمان، سلامتی اور اسلام کے ساتھ اور رحمن کی رضامندی اور شیطان کےبچاؤ کے ساتھ داخل فرما۔

مجمع الزوائد ومنبع الفوائد  میں ہے:

"وعن عبد الله بن هشام قال: كان أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم  يتعلمون هذا الدعاء إذا دخلت السنة أو الشهر: "اللهم أدخله علينا بالأمن والإيمان، والسلامة والإسلام، ورضوان من الرحمن، وجوار من الشيطان".

(باب مایقول اذا رأى مایعجبہ،ج:۱۱۰، صفحہ: ۱۳۹، ط: ط:مکتبۃ القدسی،القاھرہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101721

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں