بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حنظلہ نام کے معنی اور رکھنے کا حکم


سوال

حنظلہ نام رکھنا کیسا ہے؟ اس کا مطلب کیا ہے؟کیا یہ صحابہ کے ناموں میں سے ہے؟

جواب

"حنظلہ" عربی زبان کا لفظ ہے، اہل لغت کے نزدیک یہ لفظ ’’حنظل‘‘ سے ماخوذ  ہے، اور ’’حنظل‘‘ اندرائن کے درخت کو کہتے ہیں، جس کاپھل نارنگی جیساہوتاہے، مگر اندر سے انتہائی تلخ ہوتا ہے، لیکن یہ   جلیل القدر صحابی  اورکاتبِ وحی ’’حنظلہ بن ربیع‘‘ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سمیت کئی ایک صحابہ کرام کا نام رہا ہے،اور  جب کوئی نام کسی صحابی رضی اللہ عنہ سے منسوب ہو تو اس کے معنیٰ کی طرف توجّہ دینے کی ضرورت نہیں، کیوں کہ کسی نام کے باسعادت اور بابرکت ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ کسی صحابی رضی اللہ عنہ کا نام ہے۔لہذا حنظلہ نام رکھنا نہ صرف جائز بلکہ باعث  خیر و برکت ہے۔

لسان العرب میں ہے:

"حنظل: الحنظل: الشجر المر، وقال أبو حنيفة: هو من الأغلاث، واحدته حنظلة...وذات الحناظل: موضع. وحنظلة: اسم رجل. وحنظلة: قبيلة. قال الجوهري: حنظلة أكرم قبيلة في تميم، يقال لهم حنظلة الأكرمون وأبوهم حنظلة بن مالك بن عمرو بن تميم."

(حرف اللام، فصل الحاء المهملة، ج:11، ص:184، ط:دار صادر)

القاموس المحیط میں ہے:

"وما على شجره حنظلة واحدة قتالة. وحنظل بن حصين: صحابي. وحنظلة: أربعة عشر صحابيا، وخمسة محدثون."

(باب اللام ، فصل الحاء، ص:988، ط:مؤسسة الرسالة)

تاریخ دمشق لابن عساکر میں ہے:

"حنظلة بن الربيع بن صيفي ابن رباح بن الحارث بن معاوية بن مخاشن أبو ربعي التميمي ثم الأسيدي ،كاتب رسول الله (صلى الله عليه وسلم) روى عن النبي (صلى الله عليه وسلم) أحاديث."

(ج:15، ص:330، ط:دارالكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502100742

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں