بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہنیہ اور عذاء نام


سوال

"ہنیہ"  نام بیٹی کا رکھ سکتے  ہیں اور "عذاء"  نام؟

جواب

"هُنَیَّه"  (ہاء پر پیش، نون پر زبر اور یاء پر تشدید کے ساتھ) عربی زبان کا لفظ ہے، اس کا معنیٰ تھوڑی سی چیز اور تھوڑا سا وقت ہے، یہ نام رکھ سکتے  ہیں۔

باقی اگر " ہنیہ" (ہاء پر زبر اور نون ساکن کے ساتھ ہو تو  اس تلفظ کے ساتھ) نام کتبِ لغت  میں تلاش کے باوجود نہیں  مل سکا۔

’’عذاء‘‘   (ذال کے ساتھ) کا معنیٰ ہے:سر سبز زمین۔  یہ نام رکھ سکتے ہیں۔

’’عزاء‘‘   (زاء کے ساتھ) کا معنی ہے"مصیبت پر صبر کرنا،دوسرے کی طرف اپنی نسبت کرنا" ، اس لیےبچی کایہ  نام رکھنا مناسب نہیں، بچوں پر نام کے معنی کے اثرات  پڑتے ہیں، لہذابہتر ہے کہ صحابیات کے ناموں میں سے کسی نام کا انتخاب کرلیا جائے۔

المقصور والممدود لأبي علي القالي (ص: 319):

"عذاء: قال الأصمعى: مكان عذٍ وأرض عذية, ويقال أرض عذاة, ويقال ما بهذا المكان من العذاء والطيب, ممدود."

القاموس المحيط (ص: 1735):

"و في الحَدِيثِ : هُنَيَّةً مُصَغَّرَةُ هَنَةٍ أصْلُها : هَنْوَةٌ أي : شيءٌ يَسيرٌ."

النهاية في غريب الأثر (5/ 651، بترقيم الشاملة آليا):

"( س ) وفيه [ أنه أقام هُنَيَّةً ] أي قليلا من الزَّمان وهو تَصْغِير هَنَةٍ."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200705

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں