بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حنہ نام کا مطلب


سوال

مجھے حنہ نام کا مطلب معلوم کرنا ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ "حنۃ" مشترک نام ہے ،یہ نام مرد وعورت دونوں کے لیے استعمال ہوا ہے اور نام چوں کہ شناخت کے لیے رکھاجاتا ہے اس لیے بہتر یہ ہے کہ ایسا نام رکھ لیا جائے جس میں اس بات کی شناخت ہو کہ یہ نام مرد کا ہے یا عورت کا۔

" حَنَّہ" نام کامعنی ہے: بیوی، یہ نام حضرت مریم علیہا السلام کی والدہ اور ایک صحابی کے والد کا بھی نام  ہے۔

لہذا مذکورہ معنی کے اعتبار سے "حَنَّہ" نام  رکھناتو  درست ہے؛لیکن ایسا نام رکھ لینا زیادہ بہتر ہے جس میں  مردوعورت کی شناخت ہوسکے۔

تاج العروس میں ہے :

"وحَنَّةُ : أُمُّ مَرْيَمَ ، عليها السَّلامُ، نَقَلَه ابنُ ماكُولا ؛ وقالَ اللَّيْثُ : بلغنا ذلك . 

( و ) الحنة ( من الرجل : زوجته ) ؛ قال أبو محمد الفقعسي :وليلة ذات دجى سريتولم يلتني عن سراها ليت ولم تضرني حنة وبيت

( و ) الحنة من البعير : رغاؤه . 

 ( و ) حنة : ( والد عمر و الصحابي ) الأنصاري ، رضي الله تعالى عنه ، سأل النبي صلى الله عليه وسلم عن رقية ، ذكره جابر في حديث . 

 ( و ) حنة : ( جد حمد بن عبد الله المعبر . وجد والد محمد بن أبي القاسم بن علي ) عن محمد بن محمود الثقفي ، وعنه أبو موسى الحافظ . 

 ( و ) أيضا جد ( هبة الله بن محمد بن هبة الله ) عن الدومي ، وعنه ربيعة اليمني . 

 وفاته : عمرو بن حنة روى عن عمر بن عبد الرحمن بن عوف ، روى حديثه ابن جريج عن يوسف بن الحكم واختلف فيه على ابن جريج . وصاعد بن عبد الله بن محمد بن حنة عن أبي مطيع ، وعنه ابن عساكر ، واختلف في أبي حنة البدري ، رضي الله تعالى عنه ، فالجمهور على أنه بالموحدة" .

(فصل الجيم  مع النون،المادّۃ: ح/ ن/ ن، ج:۳۴، ص:۴۶۲، ط:دارالهدایة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100666

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں