مجھے اللّه پاک نے بیٹی عطا فرمائی ہے، میں اس کا نام "ہانیہ زینب" رکھنا چاہتا ہوں، معنی کے اعتبار سے یہ نام رکھنا کیسا ہے؟
"ہانیہ" عربی زبان کالفظ ہے، اس کامعنی ہے: پُرمسرت، خوش دلی، خوش حالی، یہ نام رکھاجاسکتا ہے۔
"هَانِئ : (معجم الغني) :
جمع: ـون، ـات. (فاعل من هَنَأَ). 1- هَانِئٌ فِي بَيْتِهِ : مُسْتَرِيحٌ، سَعِيدٌ، مُطْمَئِنٌّ- وَجَدَ فِي إِقَامَتِهِ الْجَدِيدَةِ حَيَاةً هَانِئَةً. 2- هَانِئٌ : اِسْمُ عَلَمٍ لِلْمُذَكَّرِ".
" زینب" کے معنی سخی اور خوش بودار کے ہیں، یہ صحابیات کے ناموں میں سے ہے، آپ ﷺ کی ایک صاحب زادی اور دو ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کا نام " زینب" تھا؛ اس لیے یہ نام رکھنا درست ہے اور باعث برکت بھی ہے، "ہانیہ زینب"، یا صرف "ہانیہ" یا صرف "زینب" نام رکھنا درست ہے، زیادہ بہتر ہے کہ صرف "زینب" نام رکھ لیں؛ کیوں کہ یہ صحابیات کے ناموں میں سے ہے، یا صرف "ہانیہ" نام رکھ لیں۔
صحیح مسلم ـ (6 / 173):
"عن أبي هريرة أن زينب كان اسمها برة، فقيل: تزكى نفسها. فسماها رسول الله صلى الله عليه وسلم زينب".
(الآداب، باب استحباب تغییر الاسم القبیح إلی حسن ... الخ ،دار الجیل بیروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200918
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن