بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مشت زنی کا حکم


سوال

ہینڈ پریکٹس(مشت زنی)  کا کیاحکم ہے؟

جواب

 مشت زنی ناجائز اور گناہ ہے،  اس کی حرمت قرآنِ کریم سے ثابت ہے۔نیز  احادیث مبارکہ میں بھیاس فعلِ بد  پر بہت سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، اور اس فعل کے مرتکب پر لعنت کی گئی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ : سات لوگ ایسے ہیں جن سے اللہ تعالٰی قیامت کے دن نہ گفتگو فرمائیں گے اور نہ ان کی طرف نظرِ کرم فرمائیں گے ، اُن میں سے ایک وہ شخص ہے جو اپنے ہاتھ سے نکاح کرتا ہے (یعنی مشت زنی کرتا ہے )۔

قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ (5) إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ (6) فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ (7) (سورۃ المؤمنون آیت نمبر۵ تا۷)

ترجمہ: اور جو اپنی شہوت کی جگہ کو تھامتے ہیں مگر اپنی عورتوں پر اور اپنے ہاتھ کے مال باندیوں پر سو  ان پر نہیں کچھ الزام ، پھر جو کوئی ڈھونڈے اس کے سوا سو  وہی ہیں حد سے بڑھنے والے۔ 

ان آیات مبارکہ کی تفسیر میں علامہ  شبیراحمد عثمانی صاحب نور اللہ مرقدہ لکھتے ہیں: یعنی اپنی منکوحہ عورت یاباندی کے سواء کوئی اور راستہ قضائے شہوت کا ڈھونڈے وہ حلال کی حد سے آگے نکل جانے والا ہے، اس میں زنا، لواطت اور استمناء بالید وغیرہ سب صورتیں آگئیں۔

(ماخوذ از تفسیر عثمانی، ص: ۴۵۵)

حدیث شریف میں ہے:

"عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "سبعة لا ينظر الله عز وجل إليهم يوم القيامة، ولايزكيهم، ولايجمعهم مع العالمين، يدخلهم النار أول الداخلين إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، فمن تاب تاب الله عليه: الناكح يده، والفاعل والمفعول به، والمدمن بالخمر، والضارب أبويه حتى يستغيثا، والمؤذي جيرانه حتى يلعنوه، والناكح حليلة جاره". "تفرد به هكذا مسلمة بن جعفر هذا". قال البخاري في التاريخ".

(السنن الکبری للبیہقی، ج: 7، ص: 329، رقم الحدیث: 5087، ط: مكتبة الرشد للنشر والتوزيع بالرياض بالتعاون مع الدار السلفية ببومباي بالهند)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100913

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں