میں سعودیہ میں ہوتا ہوں اور حنفی ہوںیہاں آٹھ رکعت تراویح ہوتی ہے تو کیا مجھے بیس پوری کرنی ہوگی؟یہاں وتر کا طریقہ الگ ہے۔ پہلے دو اور پھر ایک رکعت پڑھتے ہیں، مجھے کیا کرنا چاہئیے؟وتر میں کیا دعا میں ہاتھ اٹھانے چاہئیں؟اگر دعائے قنوت اللھم انا نستعینک کے علاوہ ہو تو؟یہاں لوگ نماز کے دوران صف پوری کرنے کے لئے بعض اوقات کافی زیادہ حرکت کر لیتے ہیں، مجھے کیا کرنا چاہئیے؟
چاروں ائمہ سمیت جمہور علماء وفقہاء کے نزدیک تراویح کی بیس رکعتیں سنت ہیں، امام احمد حنبل رحمہ اللہ کا بھی یہی مسلک ہے، اور اسی پر حرمین میں عمل ہے،لہذا تراویح کی سنت پر پوری طرح عمل کی صورت یہ ہے کہ آپ اپنی بیس رکعتیں پوری پڑھیں، جس کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ آٹھ رکعتوں کے بعد کسی اور کے ساتھ مل کر جماعت سے یا انفرادی طور پر پہلے باقی بارہ رکعتیں پڑھیں اور پھر وتر پڑھ لیں۔امام احمد اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے ہاں وتر کا طریقہ کافی مختلف ہے،بہتر ہوگا کہ آپ وتر کسی حنفی کے ساتھ مل کر جماعت سے یا انفرادی طور پڑھ لیا کریں۔حنفیہ کے ہاں نماز میں زیادہ حرکت سے نماز فاسد ہوجاتی ہے، اگر کبھی دورانِ نماز صف مکمل کرنے کے لئے حرکت کی ضرورت پیش آجائے تو قدم اٹھا کر چلنے کی صورت اختیار کرنے کی بجائے وقفے وقفے سے آہستہ آہستہ پاؤں گھسیٹ کر صف سے مل جانا چاہئیے، جس سے دیکھنے والے کو یہ محسوس نہ ہو کہ آپ نماز میں نہیں ہیں۔ واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143509200049
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن