بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شعبان 1446ھ 08 فروری 2025 ء

دارالافتاء

 

ہمسٹر کمبیٹ ایپ سے پیسے کمانا جائز ہےیانہیں؟


سوال

 ہمسٹر کمبیٹ ایپ  سے پیسے کمانا جائز ہےیانہیں؟

جواب

ہمسٹر کومبیٹ سے متعلق ہماری اب تک کے حاصل ہونے والی بنیادی معلومات کے مطابق ہمسٹر کومبیٹ ایک ایسا ٹیپ منی گیم ہے جس میں کوائنز (پوائنٹ) حاصل کرنے کے مختلف طریقے ہیں، مثلاً: انگلیوں کی مدد سے ہمسٹر کومبیٹ مونوگرام پر ٹیپ ٹیپ کرنا، روزانہ کی بنیاد پر بطورِ ٹاسک مختلف پہیلیاں اور آزمائشی گیم عبور کرنا، اور ان کے مختلف چینلز کے ویڈیوز دیکھنا اور اسے لائک اور سبسکرائب کرنا، یا ان کے مختلف اکاؤنٹ جوائنٹ کرنا، فرینڈ انوائٹ کرنا وغیرہ وغیرہ، پھر جب یہ پلیٹ فارم اپنا یہ پراجیکٹ لانچ کرے گی اور کرپٹو کرنسی ایکسچینج کے ساتھ جوائنٹ ہوگی تو جس نے جتنے کوائنز جمع کیے ہوں گے اس کے مطابق کرپٹو کرنسی میں ان کوائنز کی جو مالیت ہوگی اس حساب سے اسے کرپٹو کرنسی دیے جائیں گے، پھر وہ اسے ڈالر میں ایکسچینج کرنا چاہے تو کرسکتا ہے، اور اس پلیٹ فارم میں جوائنٹ ہونے کےلیے پیسے دینے کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں ہمسٹر کومبیٹ میں مختلف طریقوں سے کوائنز حاصل کرنے اور اس کے ذریعے کرپٹو کرنسی پھر اس کے بعد ڈالر کمانے تک کے تمام مراحل بہت سے مفاسد، غیر شرعی، عبث اور لایعنی امور پر مشتمل ہیں، جسے تکییف اور شرعی حکم کے ساتھ درج کیا جاتا ہے:

1۔ کوائنز حاصل کرنے کے مذکورہ بالا طریقے فی نفسہٖ شرعًا کوئی ایسا معتد بہٖ عمل نہیں ہے کہ اسے عمل قرار دےکر اس پر اجارہ کو بنیاد بنایا جاسکے، اور اس کے ذریعے حاصل ہونے والی کمائی کو درست کہا جا سکے۔

2۔ اسی طرح کوائنز کے حصول کےلیے عبث اور لایعنی امور کے ارتکاب کے ساتھ ساتھ ایسی ویڈیوز دیکھ کر اسے لائک اور سبسکرائب کرنے ہوتے ہیں جو کہ عمومًا میوزک، جاندار اور غیر محرم کی تصاویر پر مشتمل ہوتی ہے،جب کہ میوزک سننا، جاندار اور غیر محرم کی تصاویر یا ویڈیوز دیکھنا اور اسے لائک و سبسکرائب کرنا شرعًا جائز ہی نہیں ہے، اور مسلمان کی شان یہ نہیں کہ وہ اپنی قیمتی وقت ان لایعنی اور فضول کاموں میں صرف کرے۔

3۔ اس عمل میں کوئی دینی یا دنیوی منفعت (مثلاً: جسمانی ورزش وغیرہ) بھی نہیں ہے کہ جس کی وجہ سے اس کی اجازت دی جائے۔

4۔ حاصل ہونے والے کوائنز کو محفوظ کرنا، پھر جب مذکورہ پلیٹ فارم اپنی یہ پروجیکٹ لانچ کرکے کرپٹو کرنسی ایکسچینج جوائنٹ کرے گی تو یہ کوائنز کرپٹو کرنسی میں منتقل کرنا، پھر وہاں سے ایکسچینج کرکے ڈالر کی صورت میں پیسے حاصل کرنا وغیرہ وغیرہ، یہ صورت خود بہت سے مفاسدِ شرعیہ پر مشتمل ہیں، مثلاً: شریعت کی رو سے ان کوائنز کی کوئی حیثیت نہیں، نہ یہ مال ہے اور نہ ہی اس کا کوئی وجود، فطرتِ سلیمہ بھی نہ اسے مال تصور کرتی ہے اور نہ ہی اس کے وجود کو تسلیم کرتی ہے، اسی طرح کرپٹو کرنسی اور اس کی تمام ذیلی شاخیں نہ تو اس کی خارجی وجود ہے اور نہ ہی حسّی، بلکہ محض مفروضے ہیں، اور کمپیوٹر میں درج چند اعداد اور فرضی کرنسی ہیں، حقیقی کرنسی کے جو بنیادی اوصاف اور شرائط ہیں وہ اس میں بالکل بھی موجود نہیں ہیں۔

لہٰذا مذکورہ بالا خرابیوں اور شرعی مفاسد کی بنا پر ہمسٹر کومبیٹ میں اپنی قیمتی اوقات صرف کرنا، اور اس پلیٹ فارم کو آمدن کاذریعہ بنانا شرعًا درست نہیں ہے، اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی جائز نہیں ہوگی۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن علي بن الحسين رضي الله عنهما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من حسن إسلام المرء تركه ما لا يعنيه». رواه مالك وأحمد."

ترجمہ: ’’حضرت علی بن حسین زین العابدین رحمہ اللہ تعالیٰ سے مروی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’انسان کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ اس چیز کو چھوڑ دے جو بے فائدہ اور لایعنی ہے۔‘‘

فتاویٰ شامی میں ہے:

"‌والأجرة ‌إنما ‌تكون ‌في ‌مقابلة ‌العمل."

(باب المہر، ج:3، ص:156، ط:ایج ایم سعید)

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ میں ہے:

"‌‌الإجارة على المعاصي والطاعات:

الإجارة على المنافع المحرمة كالزنى والنوح والغناء والملاهي محرمة وعقدها باطل لا يستحق به أجرة. ولا يجوز استئجار كاتب ليكتب له غناء ونوحا؛ لأنه انتفاع بمحرم. وقال أبو حنيفة: يجوز. ولا يجوز الاستئجار على حمل الخمر لمن يشربها، ولا على حمل الخنزير."

(کتاب الإجارۃ، الفصل السابع، الفرع الثالث،ج:1، ص:290، ط:دارالسلاسل الکویت)

تفسیرِ روح المعانی میں ہے:

"ولهو الحديث على ما روي عن الحسن كل ما شغلك عن عبادة الله تعالى وذكره من السمر والأضاحيك والخرافات والغناء ونحوها."

(سورة لقمان، ج:11، ص:66، ط:دار الکتب العلمیة بیروت) 

تکملہ فتح الملهم میں ہے:

"فالضابط في هذا....... أن اللهو المجرد الذي لا طائل تحته، وليس له غرض صحيح مفيد في المعاش ولا المعاد حرام أو مكروه تحريماً، ...... وما كان فيه غرض ومصلحة دينية أو دنيوية، فإن ورد النهي عنه من الكتاب أو السنة ..... كان حراماً أو مكروهاً تحريماً، ...... وأما مالم يرد فيه النهي عن الشارع وفيه فائدة ومصلحة للناس، فهو بالنظر الفقهي علي نوعين، الأول ما شهدت التجربة بأن ضرره أعظم من نفعه ومفاسده أغلب علي منافعه، وأنه من اشتغل به الهاه عن ذكر الله وحده وعن الصلاة والمساجد التحق ذلك بالمنهي عنه لاشتراك العلة فكان حراماً أو مكروهاً، والثاني ماليس كذالك فهو أيضاً إن اشتغل به بنية التلهي والتلاعب فهو مكروه، وإن اشتغل به لتحصيل تلك المنفعة وبنية استجلاب المصلحة فهو مباح، بل قد يرتقي إلى درجة الاستحباب أو أعظم منه ...... وعلي هذا الأصل فالألعاب التي يقصد بها رياضة الأبدان أو الأذهان جائزة في نفسها مالم يشتمل علي معصية أخرى، وما لم يؤد الانهماك فيها إلى الاخلال بواجب الإنسان في دينه و دنياه."

(قبیل کتاب الرؤیا، ج:4، ص:435، ط:دارالعلوم کراتشي) 

تجارت کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا میں ہے:

’’بٹ کوائن‘‘ محض ایک فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں، لہذا موجودہ زمانے میں " کوئن" یا "ڈیجیٹل کرنسی" کی خرید و فروخت کے نام سے انٹرنیٹ پر اور الیکٹرونک مارکیٹ میں جو کاروبار چل رہا ہے وہ حلال اور جائز نہیں ہے، وہ محض دھوکا ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مادی چیز نہیں ہوتی، اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں، اور یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی ایک شکل ہے، اس لیے " بٹ کوائن" یا کسی بھی " ڈیجیٹل کرنسی" کے نام نہاد کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید و فروخت میں شامل ہونا جائز نہیں ہے۔‘‘

(ج:2، ص:92، ط:بيت العمار كراچی)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144603100762

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں