بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی سے کہنا کہ تم ہمسائی کے گھر گئی تو تمہیں تین طلاق؛ کہنے کا حکم


سوال

عرض ہے کہ میرے شوہرنے مجھے پندرہ سال پہلےکہاتھاکہ " اگرتم ہمسائی کے گھرگئی توتمہیں تین طلاق ہے" چنددن پہلےرات کوانہوں نےمجھ پر بچوں کے سامنےبہت تشددکیاتومیں غصے میں آکرہمسائی کےگھرچلی گئی توکیامیرے جانے سے تین طلاقیں واقع ہوئی ہیں؟ 

جواب

واضح رہےکہ جب کوئی شخص اپنی بیوی کی طلاق کوکسی شرط کے ساتھ معلق کردے توشرط پائی جانے کی صورت میں طلاق واقع ہوجاتی ہے اوراگرشرط نہ پائی جائے توطلاق واقع نہیں ہوتی ۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

و إذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط۔

(الفتاوي الهندية، كتاب الطلاق،الباب الرابع، الفصل الثالث ۱/ ۴۲٠ ط: رشيدية)

لہذاصورت مسئولہ میں سائلہ کے شوہرنے جب طلاق کوہمسائی کے گھرجانے  کے ساتھ مشروط کرکے یہ کہا تھا کہ"اگرتم ہمسائی کے گھرگئی توتمہیں تین طلاق ہے" تو اب جب سائلہ شرط کی خلاف ورزی کرتےہوئےہمسائی کے گھرچلی گئی  تو شرط پائی جانے کی وجہ سےسائلہ پرتینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں ، نکاح ختم ہوگیاہےاوروہ حرمت مغلظہ کے ساتھ شوہرپرحرام ہوگئی ہے اب رجوع جائزنہیں ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے :

"و إن كان الطلاق ثلاثا في الحرة و ثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا و يدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية·"

(الفتاوى الهندية، كتاب الطلاق،۱/ ۴۷۳ ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100200

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں