بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حمنہ نام رکھنے کا حکم


سوال

انیس ربیع الاول بروز جمعہ چھ اکتوبر کو تین بجے میری بیٹی کی پیدائش ہوئی ہے اس کا کیا نام رکھوں؟ حمنہ نام کیسا ہے؟

جواب

حَمْنَہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام المؤمنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کی بہن کا نام تھا، اور یہ نام اچھا ہے،  لہذا حمنہ نام رکھنا درست ہے۔ چوں کہ یہ صحابیہ کا نام ہے؛ اس لیے  باعثِ برکت بھی ہے۔

باقی دن، تاریخ اور وقت کو دیکھ کر نام رکھنے کا تصور شریعت میں نہیں  ہے، بلکہ ہمیں حکم ہے کہ اچھی نسبت اور اچھے معنیٰ والا نام رکھیں۔

"الإصابة في تمييز الصحابة" میں ہے:

"‌حمنة ‌بنت ‌جحش الأسدية:أخت أم المؤمنين زينب وإخوتها ،تقدم نسبها في عبد الله بن جحش، وكانت زوج مصعب بن عمير، فقتل عنها يوم أحد، فتزوجها طلحة بن عبيد الله فولدت له محمدا وعمران. وأمهما وأم أختها زينب أميمة بنت عبد المطلب. قال أبو عمر: كانت من المبايعات، وشهدت أحدا، فكانت تسقي العطشى، وتحمل الجرحى، وتداويهم، وكانت تستحاض، كما أخرجه أبو داود والترمذي."

(الإصابة في تمييز الصحابة،حمنة بنت جحش، ج:8، ص:88، ط:دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503102636

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں