کیا حاملہ قربانی کرسکتی ہے؟
قربانی ہر اس عاقل بالغ مرد و عورت مقیم شخص پر واجب ہےچاہے وہ عورت حاملہ ہو یاغیر حاملہ، جس کے پاس ایام اضحیہ میں ضرورت سے زائد ساڑھے سات تولہ سونایا ساڑھے باون تولہ چاندی یا ساڑھے باون تولہ چاندی کے بقدر مال تجارت یا ساڑھے باون تولہ چاندی کے بقدر ضرورت سے زائد اشیاء یا ان چاروں کا مجموعہ یا ان میں سے بعض کا بعض کے ساتھ مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو، فقہاء نے لکھا ہے کہ جس پر صدقہ فطر واجب ہو اس پر قربانی بھی واجب ہوتی ہے۔نیز اگر سوال کا مقصد یہ ہے کہ حاملہ عورت قربانی کے جانور کو ذبح کر سکتی ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ اگر وہ شرعی طریقے سے ذبح کرنا جانتی ہو تو وہ قربانی کے جانور کو ذبح کر سکتی ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر) كما مر."
(کتاب الأضحیة ،ج، 6 ،ص 312، ط: سعید)
وفيه أيضا:
"(ذي نصاب فاضل عن حاجته الأصلية) كدينه وحوائج عياله (وإن لم يتم) كما مر (وبه) أي بهذا النصاب (تحرم الصدقة) كما مر، وتجب الأضحية ونفقة المحارم على الراجح."
(کتاب الزکوۃ, باب صدقة الفطر ج،2،ص،360،ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144412100626
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن