بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حاملہ عورت کوطلاق دینے کاحکم


سوال

اگر عورت حمل سے تو اس کو طلاق دینے سے طلاق ہوجائے گی یانہیں ؟اورحمل والی عورت کی طلاق کے بعد عدت کیا ہوگی؟

جواب

واضح رہے کہ عورت کوحالت حمل میں اگر اس کا شوہر  طلاق دے تو طلاق ہوجائےگی حمل طلاق کےلیے مانع نہیں بنتا،البتہ حمل کو صورت میں  عدت اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک وضع حمل (بچے کی پیدائش )نہ ہوجائےیعنی بچے کی پیدائش سے عدت ختم ہوگی۔

قرآن کریم میں  اللّٰه سبحانه وتعالیٰ کا ارشاد ہے :

﴿ وَاُولاَتُ الْاَحْمَالِ اَجَلَهُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ﴾ (الطلاق ،اٰیۃ:4)

ترجمہ:’’اور حاملہ عورتوں کی عدت اس حمل کاپیدا ہوجانا ہے۔‘‘(از بیان القرآن)

الدرالمختار مع ردالمحتار میں ہے:

"(وحل طلاقهن) أي الآيسة والصغيرة والحامل."

(کتاب الطلاق،رکن الطلاق،ج:3،ص:232،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100028

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں