اگر عورت حمل سے تو اس کو طلاق دینے سے طلاق ہوجائے گی یانہیں ؟اورحمل والی عورت کی طلاق کے بعد عدت کیا ہوگی؟
واضح رہے کہ عورت کوحالت حمل میں اگر اس کا شوہر طلاق دے تو طلاق ہوجائےگی حمل طلاق کےلیے مانع نہیں بنتا،البتہ حمل کو صورت میں عدت اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک وضع حمل (بچے کی پیدائش )نہ ہوجائےیعنی بچے کی پیدائش سے عدت ختم ہوگی۔
قرآن کریم میں اللّٰه سبحانه وتعالیٰ کا ارشاد ہے :
﴿ وَاُولاَتُ الْاَحْمَالِ اَجَلَهُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ﴾ (الطلاق ،اٰیۃ:4)
ترجمہ:’’اور حاملہ عورتوں کی عدت اس حمل کاپیدا ہوجانا ہے۔‘‘(از بیان القرآن)
الدرالمختار مع ردالمحتار میں ہے:
"(وحل طلاقهن) أي الآيسة والصغيرة والحامل."
(کتاب الطلاق،رکن الطلاق،ج:3،ص:232،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401100028
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن