ایک آدمی نےعورت کو طلاقِ رجعی دی، اس حال میں کہ وہ عورت حاملہ تھی ، پھر شوہر کاانتقال ہو گیااور عورت نے بچّہ جن لیا، اس کا کیا حکم ہےیعنی عدت گزار ے گی یا نہیں ؟
واضح رہے کہ حاملہ عورت کی عدت خواہ طلاق کی وجہ سے ہو یا شوہر کی وفات کی وجہ سے ہو بہر صورت وضع ِحمل(یعنی بچہ کی پیدائش تک) ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ شخص نے اپنی بیوی کو حمل کی حالت میں طلاقِ رجعی دی،پھر اس کے بعد شوہرنے رجوع نہیں کیا، یہاں تک کہ اس کا انتقال ہوگیا، پھر بچہ کی پیدائش ہوئی تو ایسی صورت میں بچہ کی پیدائش سے عورت کی عدت مکمل ہوچکی ہے، اگر شوہر نے طلاق دینے کے بعدوفات سے قبل رجوع کر لیا ہو تب بھی بچہ جن لینے سے عورت کی عدتِ وفات مکمل ہو گئی ، لہذا اب مزید عدت گزارنے کی ضرورت نہیں ہے۔
الدر المختار و حاشية ابن عابدين میں ہے:
"(و) في حق (الحامل) مطلقا ولو أمة، أو كتابية، أو من زنا بأن تزوج حبلى من زنا ودخل بها ثم مات، أو طلقها تعتد بالوضع جواهر الفتاوى (وضع) جميع (حملها)۔"
(كتاب الطلاق، باب العدة: 3 /511، ط: سعید)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307102329
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن