بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حاملہ خاتون کودی ہوئی طلاق کے واقع ہونے کا حکم


سوال

حاملہ عورت کو طلاق دی گئی ہے، یہ  طلاق ہوئی ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں حمل طلاق کے لئے مانع نہیں ہے، لہذا حاملہ خاتون کو دی ہوئی طلاق واقع ہوجاتی ہے۔

فتح القدير للكمال ابن الهمام میں ہے:

"(قوله وطلاق الحامل يجوز عقيب الجماع؛ لأنه لا يؤدي إلى اشتباه وجه العدة) إن اعتبر حاظرا؛ ولأنه زمان الرغبة في الوطء لكونه غير معلق؛ لأنه اتفق أنها قد حبلت أحبه أو سخطه فبقي آمنا من غيره فيرغب فيه لذلك، أو لمكان ولده منها؛ لأنه يتقوى به الولد فيقصد به نفعه".

(کتاب الطلاق، باب طلاق السنۃ، ج:3، ص:478، ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101728

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں