میں رمضان میں زیادہ سے زیادہ تلاوت کرنے کی کوشش کرتی ہوں، تقریبًا پندرہ (15 ) سے بیس (20) پارے روزانہ پڑھنے کا معمول ہوتا ہے، لیکن امسال حمل کی وجہ سے میں زیادہ دیر بیٹھ نہیں سکتی ہوں، تو کیا تھوڑا سا لیٹ کر یا دو تکیوں پر ٹیک لگا کر دیکھ کر قرآن کی تلاوت کر سکتی ہوں؟کیا یہ بے ادبی تو نہیں ہوگی؟ واضح رہے کہ میں حافظہ نہیں ہوں، دیکھ کر ہی تلاوت کرتی ہوں!
از رُوئے شرع قرآن پاک کی تلاوت کرتے وقت آداب کا مکمل خیال رکھنا چاہیے، یعنی باوضو قبلہ رخ ہوکر دو زانوں ادب کے ساتھ بیٹھ کر قرآن پاک کی تلاوت کرنی چاہیے، لیکن اگر کسی عذر کی وجہ سے(مثلاً بیماری، حمل وغیرہ کی وجہ سے) اس طرح بیٹھنے پر قدرت نہ ہو، تو اوّلاً کوشش کر کے ٹیک لگاکر بیٹھ کر تلاوت کرلے، لیکن اگر ٹیک لگاکر بیٹھنے میں بھی مشقت ہو تو لیٹ کر قرآن پاک کی تلاوت کرسکتے ہیں، البتہ لیٹ کرتلاوت کرتے ہوئے لباس اور ستر وغیرہ کا لحاظ رکھنا چاہیے۔
فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:
"لا بأس بقراءة القرآن إذا وضع جنبه على الأرض ولكن ينبغي أن يضم رجليه عند القراءة، كذا في المحيط. لا بأس بالقراءة مضطجعا إذا أخرج رأسه من اللحاف؛ لأنه يكون كاللبس وإلا فلا، كذا في القنية."
(كتاب. الكراهية، الباب الرابع فى الصلوة والتسبيح ورفع الصوت عند قراءة القرآن، ج:5، ص:316، ط:مكتبه رشيديه)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144208201443
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن