بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حاملہ عورت کو زم زم اور دم وغیرہ کا پانی پلانے کا حکم


سوال

کیا حاملہ عورت دم چاشت کا پانی ،زم زم کا پانی پی سکتی ہے ،ہمارے ہاں رواج ہے کہ حاملہ عورت پہ نہ دم کر تے ہیں نہ زم زم کا پانی نہ دم چاشت کا پانی پلاتے ہیں، نیز اس کے بارے کوئی کتاب ہو تو آگاہ کیجیے!

جواب

صورتِ مسئولہ میں حاملہ عورت کے لیے زم زم کا پانی اور قرآنی آیات( فاتحہ، آیاتِ شفاء وغیرہ)سے دم شدہ پانی پینے میں کوئی حرج نہیں ہےبلکہ باعث برکت ہے،اور  زم زم کے پانی میں تو اللہ تعالی نے یہ تاثیر رکھی ہے کہ جس مقصد کےلیے پیا جائے اللہ وہ مقصد پورا کر دیتے ہیں، اور جس بیماری کےلیے پیا جائے اس سے شفاء حاصل ہوجاتی ہے، لہذا مذکورہ علاقہ کا حاملہ عورتوں کو زمزم وغیرہ کا پانی نہ پلانے کا یہ رواج شرعاً بے اصل ہے، اس کی کوئی حقیقت نہیں، قابل ترک ہے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن علي قال: بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات ليلة يصلي فوضع يده على الأرض فلدغته عقرب، فناولها رسول الله صلى الله عليه وسلم بنعله فقتلها، فلما انصرف قال: «لعن الله العقرب ما تدع مصلياً ولا غيره أو نبياً وغيره»، ثم دعا بملح وماء، فجعله في إناء، ثم جعل يصبه على أصبعه حيث لدغته، و يمسحها، ويعوذها بالمعوذتين".

(كتاب الطب والرقىٰ، الفصل الثالث، ج: 2، ص: 1287، ط: المكتب الإسلامي بيروت)

مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے:

"حدثنا أبو بكر قال: حدثنا سعيد بن زكريا وزيد بن الحباب عن عبد الله ابن المؤمل عن أبي الزبير عن جابر قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: "ماء زمزم ‌لما ‌شرب ‌له"

(‌‌[220] في فضل زمزم، ج: 8، ص: 261، ط: دار كنوز إشبيليا للنشر والتوزيع، الرياض - السعودية)

وفیہ ایضاً:

"حدثنا أبو بكر قال: حدثنا سفيان عن ابن أبي نجيح (عن مجاهد) قال: ماء زمزم شفاء ‌لما ‌شرب ‌له"

‌‌[58] من كان يقول: ماء زمزم فيه شفاء، ج: 13، ص: 213، ط: دار كنوز إشبيليا للنشر والتوزيع، الرياض - السعودية)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144507100670

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں