بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حاملہ عورت کا کرسی پر نماز پڑھنا


سوال

کیا حاملہ لڑکی کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھ سکتی ہے؟

جواب

جو شخص کسی  بیماری کی وجہ سے کھڑے ہونے پر قادر نہ ہو، یا کھڑے ہونے پر قادر  تو ہو،  لیکن زمین پر بیٹھ کر سجدہ کرنے پر قادر نہ ہو، یا قیام و سجود کے ساتھ نماز پڑھنے کی صورت میں بیماری میں اضافہ یا شفا ہونے میں تاخیر یا ناقابلِ برداشت درد کا غالب گمان ہو،  تو ان صورتوں میں وہ کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے، البتہ کسی قابلِ برداشت معمولی درد یا کسی موہوم تکلیف کی وجہ سے فرض نماز میں قیام کو ترک کردینا اور کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز نہیں۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر حاملہ خاتون کو زمین پر سجدہ کرنے  کی صورت میں بچے کو یا خود کی صحت کو نقصان پہنچنے کا قوی  اندیشہ ہو، محض گمان اور وہم نہ ہو، تو ایسی صورت میں  اس کے لیے کرسی پر بیٹھ نماز پڑھنا اور اشارہ کے ساتھ رکوع وسجدہ کرنا جائز ہے۔

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

"(وإن تعذرا) ليس تعذرهما شرطا بل ‌تعذر ‌السجود ‌كاف (لا القيام أومأ) بالهمز (قاعدا) وهو أفضل من الإيماء قائما لقربه من الأرض (ويجعل سجوده أخفض من ركوعه) لزوما.

(قوله بل ‌تعذر ‌السجود ‌كاف) نقله في البحر عن البدائع وغيرها. وفي الذخيرة: رجل بحلقه خراج إن سجد سال وهو قادر على الركوع والقيام والقراءة يصلي قاعدا يومئ؛ ولو صلى قائما بركوع وقعد وأومأ بالسجود أجزأه، والأول أفضل لأن القيام والركوع لم يشرعا قربة بنفسهما، بل ليكونا وسيلتين إلى السجود."

(كتاب الصلاة، ج:2، ص:97، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144507101083

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں