اگر کسی عورت کا حمل زنا کی وجہ سےٹھہرگیا ہواور وہ عورت غیر شادی شدہ ہو تو حا لت حمل میں اس کا نکاح کر نا جا ئز ہے کہ نہیں؟
اگر زنا سےحمل ٹھہر گیا ہوتو حمل کے ہوتے ہوئے نکاح جائز ہے، اگر زانی کے ساتھ نکاح ہوا ہو تو پھر جماع بھی جائز ہے اور اگر زانی کے علاوہ کسی اور سےہوا ہوتو وضع حمل( بچہ کی پیدائش) تک جماع جائز نہیں۔
بدائع الصنائع میں ہے :
"وعلى هذا يخرج ما إذا تزوج امرأة حاملا من الزنا أنه يجوز في قول أبي حنيفة ومحمد، ولكن لا يطؤها حتى تضع وقال أبو يوسف: (لا يجوز) وهو قول زفر."
(کتاب النکاح ،فصل ان لا یکون بہا حمل ثابت النسب من الغیر،ج:2،ص:269،دارالکتب العلمیۃ)
امداد الاحکام میں ہے :
"حاملہ من الزنا کا نکاح درست ہے خواہ زانی سے ہو یا غیر زانی سے ،البتہ اگر زانی سے ہو تو اس کو قبل وضع حمل وطی بھی جائز ہے اور غیر زانی کو وطی جائز نہیں جب تک وضع حمل نہ ہو ۔۔۔۔الخ"
(کتاب النکاح ،ج:2،ص:203،دارالعلوم کرچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511100714
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن