بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حاملہ کے لیے فدیہ


سوال

میں سات ماہ کی حاملہ ہوں، میں اس سال روزے نہیں رکھ رہی ہوں، میں اپنے فدیہ کے بارے میں جاننا چاہتی ہوں۔ میں کینیڈا میں ہوں اور میں نے اپنی بہن سے کہا ہے کہ پاکستان میں میرا فدیہ ادا کردو، مجھے  روزوں کے بدلے پاکستان میں کل کتنا فدیہ دینا ہوگا؟

جواب

اگر حاملہ عورت کو ظنِ غالب ہو کہ روزہ رکھنے  کی صورت میں خود اس کی جان یا بچے کی صحت  کو خطرہ ہوسکتا ہے تو اس حالت میں عورت روزہ چھوڑسکتی ہے، لیکن اس صورت میں ان قضا شدہ روزوں کی بعد میں قضا کرنا واجب ہے، اس صورت میں فدیے کا حکم نہیں ہے، لہذا فدیہ ادا کرنے سے روزے ساقط نہیں ہوں گے؛ لہٰذا سائلہ کے ذمہ ان تمام روزوں کی قضا ضروری ہے جو اس حالت میں چھوٹے ہیں۔ اگر حمل کی وجہ سے روزے نہیں رکھ  سکتی تو جب صحت بحال ہوجائے جلد روزوں کی قضا کی کوشش کرے. روزے قضا کرتے وقت لگاتار رکھنا ضروری نہیں ہے، بلکہ وقفے وقفے سے بھی قضا کیے جاسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ فدیہ کا حکم اس وقت ہوتاہے جب کوئی شخص اتنا زیادہ بوڑھا یا ضعیف یا مریض ہو کہ آئندہ پوری زندگی روزے رکھنے کی امید نہ ہو۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202492

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں