بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حاملہ بیوی سے ہم بستری کب تک جائز ہے؟


سوال

 عورت کے حمل کے ایام کے دوران خاص کر پانچویں،  چھٹے اور ساتویں مہینے  میں عورت کے ساتھ صحبت کرنا شرعی اور طبی اعتبار سے کیسا ہے؟

جواب

حالتِ حمل میں کسی بھی وقت بیوی سے ہم بستری کرنا شرعاً جائز ہے، بلکہ فقہاء نے لکھا ہے کہ حالتِ حمل میں ہم بستری کرنے سے بچے کے بال بڑھتے ہیں اور اس کی بینائی اور سماعت بھی تیز ہوتی ہے، لہٰذا حمل کے پانچویں، چھٹے اور ساتویں مہینے سمیت کسی بھی مہینے میں بیوی سے ہم بستری کرنے کی شرعًا کوئی ممانعت نہیں ہے، البتہ اگر کوئی دِین دار و ماہر طبیب یا ڈاکٹر کسی عذر کی بنا پر احتیاط کا مشورہ دے تو اس کی بات پر عمل کرنا چاہیے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 49):

"لئلايسقي ماءه زرع غيره إذ الشعر ينبت منه.

(قوله: إذ الشعر ينبت منه) المراد ازدياد نبات الشعر لا أصل نباته، ولذا قال في التبيين والكافي؛ لأن به يزداد سمعه وبصره حدة كما جاء في الخبر. اهـ.

و هذه حكمته، وإلا فالمراد المنع من الوطء لما في الفتح قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لايحل لامرئ يؤمن بالله واليوم الآخر أن يسقي ماءه زرع غيره» يعني إتيان الحبلى رواه أبو داود والترمذي وقال حديث حسن. اهـ. شرنبلالية."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200165

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں