بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حاملہ عورت کےلیے بیٹھ کر اشارےسےسجدہ کرنےکاحکم


سوال

 حاملہ خاتون کو سجدہ میں جانے میں مشکل ہو تو اس عذر سے سجدہ اشارہ سے کر سکتی ہیں یعنی التحیات کی شکل میں بیٹھ کر تھوڑا جھک جائیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگرحاملہ عورت قیام(کھڑےہونے)پرقادرہو،رکوع  بھی کھڑےہوکرکرسکتی ہو،لیکن سجدہ کرنےمیں دشواری ہوتوایسی صورت میں اس کےلیےاپنی نمازمکمل(زمین پریاکرسی پر)بیٹھ کراشارےسےپڑھنایاقیام اور رکوع کھڑےہوکرکرنااورسجدہ اشارےسےکرنادونوں صورتیں جائزہیں، چاہے وہ قیام اور رکوع  کھڑے ہونے کی حالت  میں کرے اور سجدہ بیٹھ کر اشارہ سے کرے، یا مکمل نماز بیٹھ کر اشارے سے ادا کرے۔ البتہ دوسری صورت یعنی مکمل نماز بیٹھ کر پڑھے (خواہ زمین پر بیٹھ کر یا کرسی پر) زیادہ بہتر ہے،  تاہم اس صورت میں سجدہ میں رکوع کی بنسبت ذرا زیادہ جھکنا ضروری ہے،لیکن اگرحاملہ عورت زمین پریاکرسی پراپنےسامنےاتنی مقدارپرکوئی ایساتختہ رکھےجوزمین پر ہواورمقدوربھرجھکنےکی مقدارسےبلندنہ ہو(یعنی بیٹھنےکی جگہ سےایک بالشت سےزیادہ بلند نہ ہو) اور وہ اس پر سجدہ کرلےتب بھی سجدہ اداہوجائےگااوریہ سجدۂ حقیقی ہی کہلائےگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن عجز عن القيام و الركوع والسجود وقدر على القعود يصلي قاعدا بإيماء، ويجعل السجود أخفض من الركوع."

(كتاب الصلاة، فصل في صلاة المريض، 136/1، ط: رشيديه) 

الدرّالمختار میں ہے:

"(وإن تعذرا) ليس تعذرهما شرطا بل تعذر السجود كاف (لا القيام أومأ) بالهمز(قاعدا)وهو ‌أفضل ‌من ‌الايماء قائما لقربه من الارض (ويجعل سجوده أخفض من ركوعه) لزوما (ولا يرفع إلى وجهه شيئا يسجد عليه) فإنه يكره تحريما (فإن فعل) بالبناء للمجهول، ذكره العيني (وهو يخفض برأسه لسجوده أكثر من ركوعه صح) على أنه إيماء لا سجود، إلا أن يجد قوة الارض(وإلا) يخفض (لا) يصح لعدم الايماء.

(قوله: ويجعل سجوده أخفض إلخ) أشار إلى أنه يكفيه أدنى الانحناء عن الركوع وأنه لا يلزمه تقريب جبهته من الأرض بأقصى ما يمكنه كما بسطه في البحر عن الزاهدي.

 (قوله: وإلا يخفض) أي لم يخفض رأسه أصلا بل صار يأخذ ما يرفعه ويلصقه بجبهته للركوع والسجود أو خفض رأسه لهما لكن جعل خفض السجود مساويا لخفض الركوع لم يصح لعدم الإيماء لهما أو للسجود."

(كتاب الصلاة، باب صلاة المريض، ص:101، ط:دارالكتب العلمية)

وفيه أيضاً:

"إن كان الموضوع مما يصح السجود عليه ‌كحجر ‌مثلا ولم يزد ارتفاعه على قدر لبنة أو لبنتين فهو سجود حقيقي فيكون راكعاً ساجداً لا مومئاً حتى إنه يصح اقتداء القائم به."

(كتاب الصلاة، باب صلاة المريض، 99/2، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100615

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں