بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حمین نام رکھنا


سوال

’’حمین‘‘  نام کیسا ہے اور اس کا مطلب کیا ہے؟

جواب

عربی زبان میں ’’حمین‘‘  اگر ’’حمن‘‘ (ح۔م۔ن) مادہ سے ہو تو یہ بندر اور ایک چھوٹے کیڑے  کے معنی میں آتا ہے، اس معنی کے اعتبار سے ’’حمین‘‘ نام رکھنا درست نہیں ہے۔

اور اگر یہ ’’حمی‘‘ (ح ، م ۔ی) مادہ سے ہو تو  یہ اگر چہ حفاظت کرنے کے معنی میں آتا ہے، لیکن اس سے ’’حمین‘‘ مفرد کا صیغہ نہیں ہے۔

باقی کسی اور زبان میں اس لفظ کا معنی کچھ اور ہو تو ہمیں اس کا علم نہیں ہے۔

مذکورہ نام کے بجائے بچے کا نام  انبیاءِ کرام علیہم السلام، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم  یا تابعین، صلحاء  کے ناموں میں سے یا دیگر اچھے بامعنی ناموں میں سے کوئی نام رکھ لیا جائے۔

القاموس المحيط (ص: 1191):
"الحَمْنُ والحَمْنانُ: صِغارُ القِرْدانِ، واحدَتُهُما: بهاءٍ. وأرضٌ مَحْمَنَةٌ، كمَقْعَدةٍ ومُحْسِنَةٍ: كثيرَتُه. والحَمْنانُ: عِنَبٌ طائِفيٌّ صغيرُ الحَبِّ، أو الحَبُّ الصِّغارُ بين الحَبِّ الكبيرِ في العِنَبِ. وحَمْنَنُ بنُ عَوْفٍ، كقَرْدَدٍ: صحابِيٌّ. وسِماكُ بنُ مَخْرَمَةَ بنِ حُمَيْنٍ، كزُبيرٍ: له مسجدٌ بالكُوفة م.
وحَمْنَةُ المُعَذَّبَةُ في الله عز وجَلَّ، التي اشْتَراها أبو بكرٍ، رضي الله عنه، فأعْتَقَها، وبنتُ جَحْشٍ، وبنتُ أبي سُفيانَ، وحُمَيْنَةُ، كجُهَيْنَةَ، بنتُ طَلْحَةَ: صحابياتٌ. والحَوامِينُ: الأَماكِنُ الغِلاظُ المُنْقادَةُ، الواحدُ: حَوْمانَةٌ، ومنه: حَوْمانَةُ الدَّرَّاجِ. والحَوْمانُ: نباتٌ بالبادِيةِ".

جمهرة اللغة (2/ 1143):
"(الْحَاء وَالْمِيم)
أُهملتا وَكَذَلِكَ الْحَاء وَالنُّون إِلَّا فِي قَوْلهم: الحَمْنَة: حَمَكَة قملة صَغِيرَة، وَالْجمع الحِمنان، بِكَسْر الْحَاء. وَقد سمّت الْعَرَب حَمْنَة وحُمَيْنة".

لسان العرب (14/ 198):
"وَقَالَ أَبو حَنِيفَةَ: حَمَيْتُ الأَرض حَمْياً وحِمْيَةً وحِمَايَةً وحِمْوَةً، الأَخيرة نَادِرَةٌ وَإِنَّمَا هِيَ مِنْ بَابِ أَشَاوي. والحِمْيَة والحِمَى: مَا حُمِيَ مِنْ شيءٍ، يُمَدُّ وَيُقْصَرُ، وَتَثْنِيَتُهُ حِمَيانِ عَلَى الْقِيَاسِ وحِمَوان عَلَى غَيْرِ قِيَاسٍ. وكلأٌ حِمىً: مَحْمِيٌّ. وحَماه مِنَ الشَّيْءِ وحَماه إِيَّاهُ؛ أَنشد سِيبَوَيْهِ:
حَمَيْنَ العَراقِيبَ العَصا، فَتَرَكْنَه ... بِهِ نَفَسٌ عَالٍ، مُخالِطُه بُهْرُ
وحَمَى المَريضَ مَا يضرُّه حِمْيَةً: مَنَعَه إيَّاه؛ واحْتَمَى هُوَ مِنْ ذَلِكَ وتَحَمَّى: امْتَنَع".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107201073

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں