1. اسلام نے ہمیں بیوی سے صحبت کے دوران کون کون سے آداب تعلیم کیے ہیں؟
2.میاں بیوی کو اسلامی اور طبعی نکتہ نظر سے صحبت کے حوالے سے کن کن چیزوں کا لحاظ رکھنا ضروری ہے؟
3.صحبت سے پہلے اور بعد کون کون سی دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہیے؟
4.اور یہ دعایئں صرف مرد نے ہی پڑھنی ہوتی ہیں؟
5.خاص طور پر انزال کے وقت کی دعا کیا صرف مرد ہی پڑھے گا؟
6.جس کی ایک ہی بیوی ہو تو اسے کتنے عرصے بعد صحبت کرنا چاہئے؟
1، 2. ان امور کی تفصیل کے لیے مندرجہ ذیل کتب کا مطالعہ ان شاء اللہ مفید رہے گا:
3.ہمبستری کے وقت کی دعا:
جب بیوی سے ہمبستری کا ارادہ کرے تو یہ پڑھے:
"بِسْمِ اللّٰهِ اَللّٰهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ وَ جَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا."
ترجمہ:
’’میں اللہ کا نام لےکر یہ کام کرتا ہوں، اے اللہ! تو ہمیں شیطان سے بچا، اور جو اولاد تو ہم کو دے اس سے (بھی) شیطان کو دور رکھ۔‘‘
(صحيح البخاري، 9/ 119، دارطوق النجاۃ/ صحيح مسلم، 2/1058، بیروت/ مشكاة المصابيح 2/1286، بیروت/ مظاہرحق، 4/263، دارالاشاعت/ الحصن الحصین، 21، مصر)
صحبت کرتے وقت جب منی نکلے تو دل میں یہ دعا پڑھے:
"اَللّٰهُمَّ لَاتَجْعَلْ لِّلشَّیْطَانِ فِيْمَا رَزَقْتَنِيْ نَصِیْبًا."
ترجمہ:
’’اے اللہ! جو اولاد تو مجھے دے، اس میں شیطان کا کچھ حصہ نہ کر۔‘‘
(الحصن الحصین، 21، مصر)
اس دعا کے پڑھ لینے کے بعد اس وقت کی ہمبستری سے جو اولاد پیدا ہوگی شیطان اسے کبھی ضرر نہ پہنچا سکے گا۔ فائدہ: اس کو ضرور پڑھنا چاہیے کیوں کہ ہمبستری کے وقت اللہ کا نام نہ لینے سے شیطان کا نطفہ بھی مرد کے نطفہ کے ساتھ اندر چلا جاتا ہے۔(مظاہر حق)
حدیث میں ہے :
"عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « لو أن أحدهم إذا أراد أن يأتى أهله قال: باسم الله اللهم جنبنا الشيطان وجنب الشيطان ما رزقتنا؛ فإنه إن يقدر بينهما ولد فى ذلك لم يضره شيطان أبدًا."
(کتاب النکاح،باب ما يستحب أن يقوله عند الجماع،ج:۴،ص:۱۵۵،دارالطباعۃ العامرۃ)
4، 5. یہ تمام دعائیں میاں اور بیوی دونوں کو پڑھنی چاہییں۔
6. شریعتِ مطہرہ نے شوہر کو اپنی بیوی سے ہمبستری کرنے کا پورا پورا حق دیا ہےاورشریعت کی طرف سے اس طرح کی کوئی پابندی نہیں ہے، آدمی حسب ضرورت وخواہش کسی بھی دن یا رات میں جب چاہے بیوی سے صحبت کرسکتا ہے ، لیکن اس کے ساتھ ساتھ شریعت نے شوہر پر یہ بھی لازم کیا ہے کہ وہ اپنی بیوی کے حقوق اور اس کی صحت اور رغبت کا لحاظ بھی رکھے اور اس کی استطاعت اور طاقت سے زیادہ اس کو ہمبستری کرنے پر مجبور نہ کرے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"ولو تضررت من كثرة جماعه لم تجز الزيادة على قدر طاقتها، والرأي في تعيين المقدار للقاضي بما يظن طاقتها نهر بحثا.
(قوله نهر بحثا) حيث قال: ومقتضى النظر أنه لا يجوز له أن يزيد على قدر طاقتها، أما تعيين المقدار فلم أقف عليه لأئمتنا، نعم في كتب المالكية خلاف فقيل يقضي عليهما بأربع في الليل وأربع في النهار، وقيل بأربع فيهما. وعن أنس بن مالك عشر مرات فيهما. وفي دقائق ابن فرحون باثني عشر مرة.
وعندي أن الرأي فيه للقاضي فيقضي بما يغلب على ظنه أنها تطيقه اهـ. قال الحموي عقبه: وأقول ينبغي أن يسألها القاضي عما تطيق ويكون القول لهما بيمينها لأنه لا يعلم إلا منها وهذا طبق القواعد، وأما كونه منوطا بظن القاضي فهو إن لم يكن صحيحا فبعيد. هذا، وقد صرح ابن مجد أن في تأسيس النظائر وغيره أنه إذا لم يوجد نص في حكم من كتب أصحابنا يرجع إلى مذهب مالك وأقول: لم أر حكم ما لو تضررت من عظم آلته بغلظ أو طول وهي واقعة الفتوى اهـ. أقول: ما نقله عن ابن مجد غير مشهور، ولم أر من ذكره غيره، نعم ذكر في الدرر المنتقى في باب الرجعة عن القهستاني عن ديباجة المصفى أن بعض أصحابنا مال إلى أقواله ضرورة. هذا، وقد صرحوا عندنا بأن الزوجة إذا كانت صغيرة لا تطيق الوطء لا تسلم إلى الزوج حتى تطيقه. والصحيح أنه غير مقدر بالسن بل يفوض إلى القاضي بالنظر إليها من سمن أو هزال. وقدمنا عن التتارخانية أن البالغة إذا كانت لا تحتمل لا يؤمر بدفعها إلى الزوج أيضا، فقوله لا تحتمل يشمل ما لو كان لضعفها أو هزالها أو لكبر آلته. وفي الأشباه من أحكام غيبوبة الحشفة فيما يحرم على الزوج وطء زوجته مع بقاء النكاح قال: وفيما إذا كانت لا تحتمله لصغر أو مرض أو سمنة. اهـ. وربما يفهم من سمنه عظم آلته. وحرر الشرنبلالي في شرحه على الوهبانية أنه لو جامع زوجته فماتت أو صارت مفضاة، فإن كانت صغيرة أو مكرهة أو لا تطيق تلزمه الدية اتفاقا. فعلم من هذا كله أنه لا يحل له وطؤها بما يؤدي إلى إضرارها فيقتصر على ما تطيق منه عددا بنظر القاضي أو إخبار النساء، وإن لم يعلم بذلك فبقولها وكذا في غلظ الآلة، ويؤمر في طولها بإدخال قدر ما تطيقه منها أو بقدر آلة الرجل معتدل الخلقة، والله تعالى أعلم."
(کتاب النکاح، ج:3، ص:203، 204، ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511100256
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن