بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ جنابت میں کچھ کھانا پینا یا کھانے پینے کی چیز شوہر کو دینا


سوال

اگر ہم بستری کے بعد شوہر کی اچانک طبیعت خراب ہو اور بیوی غلطی سے کچن میں بغیر غسل اور وضو کے چلی جائے اور کچھ کھانے یا پینے کو لے آئے جیسا کہ دودھ اس میں کوئی  گناہ تو نہیں؟  اگر غلطی اور جلد بازی میں یہ سب ہوجائے؟ 

جواب

بصورتِ مسئولہ   اگر شوہر کی طبیعت کی خرابی کی وجہ سے بیوی غسلِ جنابت  یا وضو سے پہلے کچن سے کچھ کھانے پینے کو لے آئی تو اس میں گناہ  نہ ہو گا۔ البتہ عام حالت میں کوشش کرنی چاہیے کہ ہم بستری کے بعد جلدی غسل کرلیا جائے، اور اگر غسل صبح تک مؤخر کرنا ہو تو رات میں شرم گاہ کو دھو کر وضو کرکے سوئے یا کچھ کھائے پیے، اور  فرض غسل میں اتنی تاخیر کرنا کہ نماز قضا ہوجائے،  سخت گناہ ہے، اگر  قصداً  تاخیر نہ کی جائےاور غسل سے قبل مختصر ضروری  خانگی مصروفیات میں مشغول ہو جائے تو  یہ گناہ نہیں۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح  (2 / 440):

"وعن علي رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «لايدخل الملائكة بيتاً فيه صورة ولا كلب ولا جنب»." رواه أبو داود والنسائي".

و في الشرح:

"ولا جنب": أي: الذي اعتاد ترك الغسل تهاوناً حتى يمر عليه وقت صلاة، فإنه مستخف بالشرع، لا أي جنب كان، فإنه ثبت «أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يطوف على نسائه بغسل واحد، وكان ينام بالليل وهو جنب إلى ما بعد الفجر حتى في رمضان»".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (1 / 175):

"ولا أكله وشربه بعد غسل يد وفم، ولا معاودة أهله قبل اغتساله إلا إذا احتلم لم يأت أهله. قال الحلبي: ظاهر الأحاديث إنما يفيد الندب لا نفي الجواز المفاد من كلامه".

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144211200124

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں