بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو " ہمارے درمیان طلاق واقع ہوجائے گی" کہنے کا حکم


سوال

میں نے ایک دن گھریلو جھگڑے کے دوران اپنی بیوی سے کہا کہ :"آپ بے جا بچوں کو تحفظ دیتی ہو اور ان کے غلط کاموں پر جب میں ان پر غصہ کرتا ہوں تو آپ ان کا ساتھ دیتی ہو، ایسا نہ کرو، ورنہ اس روز روز کی نوک جھونک کا نتیجہ ایک دن یہی نکلے گا کہ ہمارے درمیان طلاق واقع ہوجائے گی"، بس اتنا سا میں نے ان کو کہا اور وہ بھی انہیں سمجھانے کی نیت سے کہا، لیکن اتنی سی بات پر وہ چلی گئی اور کہہ رہی ہے کہ آپ نے مجھے طلاق دے دی ہے، کیا اس بات سے طلاق واقع ہوجاتی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃ سائل نے اپنی بیوی کو یہ کہا تھا کہ:  "آپ بے جا بچوں کو تحفظ دیتی ہو اور ان کے غلط کاموں پر جب میں ان پر غصہ کرتا ہوں تو آپ ان کا ساتھ دیتی ہو، ایسا نہ کرو،ورنہ اس روز روز کی نوک جھونک کا نتیجہ ایک دن یہی نکلے گا کہ ہمارے درمیان طلاق واقع ہوجائے گی"  تو اس سے کوئی طلاق واقع نہیں  ہوئی اور وہ بدستور آپ کے نکاح میں ہیں۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"في المحيط لو قال بالعربية : أطلق لا يكون طلاقا۔"

(الفتاوى الهندية،كتاب الطلاق،الباب الثاني في إيقاع الطلاق،الفصل السابع في الطلاق بالألفاظ الفارسية، 1/ 384، ط:رشيدية)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144303100960

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں