بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حمل ضائع ہونے کے بعد بیس ماہ کے بچے کو دودھ پلانے کا حکم


سوال

 میرا بیٹا بیس ماہ کا ہے  مجھے دوسرا حمل تھا جو ضائع ہوگیا پانی کی تھیلی بن جانے کی وجہ سے۔ تو کیا میں پھر بھی اپنے بیٹے کو دودھ پلا سکتی ہوں جب کہ میں نے دورانِ حمل دودھ چھڑا دیا تھا؟

جواب

شرعی اعتبار سے حاملہ عورت کے لیے بچے کو دودھ پلانے کی ممانعت نہیں ہے، اس لیے حاملہ عورت بچے کو دودھ پلاسکتی ہے، البتہ اگر ماہر دِین دار طبیب / ڈاکٹر حاملہ ہونے کی وجہ سے دودھ  کے خراب ہونے اور دودھ  پینے والے بچے کی صحت پر اثر پڑنےکے  اندیشے کی وجہ سے اس حال میں دودھ پلانے سے منع کرے تو اس کی رائے پر عمل کرنا درست ہوگا اور اس صورت میں دودھ نہ پلانے میں کوئی حرج نہیں،  حاصل یہ ہے کہ حالتِ حمل میں بچے کو دودھ پلانا ناجائز نہیں،  البتہ طبی اعتبار سے کسی نقصان کا اندیشہ ہوتو دودھ پلانے سے احتراز کرنا درست ہوگا؛ لہٰذا آپ کے  لیے اپنے بیس ماہ کے بچے کو دودھ پلانا شرعا جائز ہے، البتہ اگر ماہر دین دار طبیب /ڈاکٹر آپ کے دودھ کو بچے کے لئے نقصان دہ قرار دیں تو پھر احتیاط کرنا بہتر ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200103

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں