بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حمل کی طرف سے صدقہ فطرکا حکم


سوال

اگر عورت حمل سے ہو تو پیٹ کے اندر جو بچہ ہے، اس کا  بھی فطرہ دینا ہوگا؟

جواب

جو بچہ عید کے دن  صبح صادق سے پہلے یا صبح صادق کے وقت پیدا ہوا، اس کی طرف سے صدقۂ فطر ادا کرنا مال دار  باپ پر واجب ہے۔ جو بچہ یا بچی عید کے دن  صبح صادق کے بعد پیدا ہوا  اس کی طرف سے صدقۂ فطر نکالنا واجب نہیں۔اسی طرح سے حمل یعنی  پیدائش سے قبل ماں کے پیٹ میں جو ہے اس کی جانب سے بھی صدقہ فطر واجب نہیں۔

شامی میں ہے:

"(عن نفسه) متعلق بيجب وإن لم يصم لعذر (وطفله الفقير) 

(قوله وطفله) احترز به الجنين فإنه لا يسمى طفلا كذا في البرجندي إذ الطفل هو الصبي حين يسقط من بطن أمه إلى أن يحتلم."

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 361)، [بَابُ صَدَقَةِ الْفِطْرِ], ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209202156

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں