بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حمل کی حالت میں روزوں کے درمیان وقفہ کرنے کا حکم


سوال

اگر ڈاکٹر حمل میں روزے چھوڑ چھوڑ کر رکھنے کا کہے تو کیا حکم ہے اس بارے میں ؟

جواب

اگر ماہر دین دار ڈاکٹر حاملہ عورت کو یہ کہے کہ مسلسل روزے رکھنے  کی صورت میں خود اس کی جان یا بچے کی صحت  کو خطرہ ہوسکتا ہے تو اس صورت میں حاملہ عورت روزوں کے درمیان وقفہ کر نا یعنی ایک روزہ رکھنے کے بعد ایک چھوڑ کر پھر دوسرا روزہ رکھنا جائز ہے، البتہ جتنے روزے چھوٹ جائیں گے بعد میں ان روزوں کی قضا کرنا واجب ہوگی۔

فتاوی تاتارخانیہ میں ہے:

"وقال في الاصل: إذا خافت الحامل أو المرضع على أنفسهما أو على ولدهما جاز الفطر و عليهما القضاء". ( ٢/ ٣٨٤، إدارة القرآن و العلوم الإسلامية) 

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144208201507

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں