بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حمل کے لیے ناف پر تعویذ باندھنا


سوال

میری عمر36 سال ہے میری شادی کو چودہ(14) سال ہوگئے ہیں  لیکن میں ابھی تک اولاد کی خوشی سے محروم ہوں ،بہت سی جگہوں سے علاج کروایا ہے چناں چہ حمل ٹھہرانے کے لیے ناف پر باندھنے کے لیے تعویذ دیا جاتا ہے کیا یہ ناف پر باندھناجائز ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں حمل کے لیے دیے جانے والے تعویذ کو موم جامہ کر کے ناف  پر باندھنےکی شرعا گنجائش  ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ولا بأس بأن يشد الجنب والحائض التعاويذ على العضد إذا كانت ملفوفةً".

(كتاب الحظر والإباحة، ج:6، ص:364، ط:سعيد)

اعمال قرآنی میں ہے  :

"اگر حمل گرجانے کا خوف ہو یا حمل نہ ٹھہرتا ہو  یہ آیات لکھ کر عورت کے رحم پر باندھے ان شاء اللہ تعالی حمل محفوظ رہے گا اور اگر نہ ٹھہرتا ہوگا تو قرار پائے گا ۔"

"فَاللَّهُ خَيْرٌ حَافِظًا وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ(سورة يوسف:64)"

"اللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ أُنثَىٰ وَمَا تَغِيضُ ٱلْأَرْحَامُ وَمَا تَزْدَادُ ۖ وَكُلُّ شَىْءٍ عِندَهُۥ بِمِقْدَارٍ(الرعد:8)"

(ص: 24 ، ط: دارالاشاعت )

بہشتی زیور میں  ہے :

حمل گرجانا :

"ایک تاگا کسم کا رنگا ہوا عورت کے قد کے برابر لے کر اس میں نوہ گرہ لگادے اور ہر گرہ  پر یہ آیت پڑھ کر پھونکے ان شاء اللہ حمل نہ گرگا ، اور اگر کسی وقت تاگانہ ملے تو کسی پرچہ پر لکھ پیٹ پر باندھیں، آیت یہ ہے :

 وَٱصْبِرْ وَمَا صَبْرُكَ إِلَّا بِٱللَّهِ ۚ وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَلَا تَكُ فِى ضَيْقٍۢ مِّمَّا يَمْكُرُونَ(النحل:127)"

(حصہ نہم ، ص:468 ، ط: توصیف پبلیشرز۔لاہور)

       فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100149

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں