بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 ربیع الثانی 1446ھ 15 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

حمل کے دوران شرم گاہ سے نکلنے والا پانی پاک ہے یا نہیں؟


سوال

میرے حمل کو آٹھ ماہ ہوئے ہیں، اوراب مجھے آگے کے رستے سے سفید اور کبھی گلابی رنگ کا پانی نکلتا ہے، تو کیا یہ ناپاک ہے؟ اور میرے نماز روزے کا کیا حکم ہے؟

جواب

مذکورہ صورت حال عورتوں کو لیکوریا کی بیماری میں پیش آتی ہے، اور لیکوریا میں جو سفید پانی خارج ہوتا ہے وہ چوں کہ رحم سے خارج ہوتا ہے، اس لیے مذی کی طرح وہ بھی ناپاک ہے، اوراس کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، اور کپڑے بھی ناپاک ہوجاتے ہیں، تاہم  اس سے حیض یا نفاس کی طرح نماز روزے معاف نہیں ہوتے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں سائلہ پر لازم ہے کہ وہ پانچوں وقت کی نماز پڑھے اور روزے بھی رکھے، البتہ اگر یہ پانی نکل کر کپڑوں یا بدن پر ایک درہم   (ہاتھ کی ہتھیلی کے گڑھے:5.94 مربع سینٹی میٹر) سے زائد مقدار میں لگ جائے، تو اسے دھونا ضروری ہوگا، اور بغیر دھوئے نماز نہیں ہوگی۔ 

فتاویٰ شامی میں ہے:

"‌ومن ‌وراء ‌باطن الفرج فإنه نجس قطعا ككل خارج من الباطن كالماء الخارج مع الولد أو قبيله."

(كتاب الطهارة، باب الأنجاس، ١/ ٣١٣، ط: سعيد)

امداد الاحکام میں ہے:

"(سوال): میرے گھر میں ولادت سے دس بارہ گھنٹے پیشتر پانی جاری ہے، جو ولادت کے وقت سے کچھ پہلے بند ہوا، ۔۔۔ اس حالت میں نماز پڑھنا چاہیے تھی یا نہیں؟ ۔۔۔الخ

(الجواب): یہ پانی نفاس یا حیض نہیں، بلکہ رطوبتِ نجسہ ہے، اس کا نکلنا مانعِ صلوٰۃ نہیں، بلکہ اس کے باوجود بھی نماز پڑھنا ضروری ہے، ۔۔۔الخ"

(کتاب الطہارۃ، ١/ ٣٦٤، ط: دارالعلوم کراچی)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144508100519

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں