بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حمل کے دوران نکلنے والے خون کا حکم


سوال

جو خون حالت حمل میں نکلتا ہے وہ حیض ہے یا استحاضہ؟

جواب

 حمل کے دوران ولادت سے پہلے تک نکلنے والا خون حیض نہیں بلکہ استحاضہ  ہے،  اگر یہ خون  مسلسل آتا ہے تو ایسی عورت پر پانچ وقت کی نماز اور رمضان کا روزہ فرض ہے۔ اور نماز کی  ادائیگی کا طریقہ یہ ہے کہ وقت داخل ہونے کے بعد وضو کرے اور وقت ختم ہونے تک جتنی نماز پڑھنا چاہے پڑھے،  پھر جب دوسرا وقت داخل ہوگا تو دوبارہ وضو کرے ۔

اور اگر یہ خون مسلسل نہیں آتا تو وضو کرکے نماز پڑھے اگر درمیان میں خون آ گیا تو دوبارہ وضو کرکے نماز پڑھے ۔

النتف في الفتاوى للسغدي میں ہے:

" اعلم ان دم المرأة على سبعة اوجه

أحدها دم الحيض وهو من ثلاثة ايام الى عشرة ايام بين طهرين صحيحين والطهر الصحيح خمسة عشر يوما وليلة

والثاني دم النفساء وهما دمان صحيحان

والثالث دم صغيرة دون تسع سنين

والرابع دم الكبيرة فوق خمسين سنة

وحد الكبر فوق خمسين سنة في قول ابي عبد الله وهو قول عائشة رضي الله عنها وفي قول عطاء اربعة وخمسون سنة وفي قول الفقهاء ستون سنة

والخامس دم الحامل

والسادس دم المرأة تراه دون ثلاثة أيام في أيام حيضها ثم لا يعود دون العشرة

والسابع دم المرأة وتراه فوق عشرة ايام من حيضها وهذه الدماء الخمسة كلها فاسدة وهي دم الاستحاضة."

( كتاب الحيض، ١ / ١٣١ - ١٣٢، ط: مؤسسة الرسالة بيروت )

الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں ہے:

" (وما تراه) صغيرة دون تسع على المعتمد وآيسة على ظاهر المذهب (حامل) ولو قبل خروج أكثر الولد (استحاضة.)

(قوله ولو قبل خروج أكثر الولد) حق العبارة أن يقال ولو بعد خروج أقل الولد (قوله استحاضة)."

( كتاب الطهارة، باب الحيض، ١ / ٢٨٥، ط: دار الفكر )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101463

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں