بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ربیع الثانی 1446ھ 11 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

ہمبستری کےدوران پہنےہوئےکپڑوں کےناپاک ہونےکاحکم


سوال

سیکس کے دوران پہنے ہوئے کپڑے کیا ناپاک ہو جاتے ہیں ؟جیسے کہ شرٹ، ٹوپی، بنیان اور جراب وغیرہ۔

جواب

واضح رہےکہ  ہمبستری کےدوران پہنےہوئےکپڑوں پر اگر منی یا مذی کے قطرے نہ لگیں تو محض مباشرت کی وجہ سےجسم کےساتھ لگےہوئے کپڑے ناپاک نہیں ہوتے،البتہ اگر کپڑوں پر ناپاکی کے قطرے لگ جائیں توکپڑوں کے جتنے حصے پر ناپاکی لگی ہوئی ہوصرف اتنا حصہ ہی ناپاک ہوتاہے۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن معاوية بن أبي سفيان، أنه سأل أخته أم حبيبة زوج النبي صلى الله عليه وسلم هل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصل في الثوب الذي يجامعها فيه؟ فقالت: «نعم إذا لم ير فيه أذى»."

(كتاب الصلاة، باب الصلاة في الثوب الذي يصيب أهله فيه، 77/1، ط: المكتبة العصرية)

ترجمہ: حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں  کہ:”میں نے ام حبیبہ رضی اللہ عنہا جو نبی صلى اللہ علیہ وسلم کی بیوی تھیں، سے دریافت کیا : ”نبی صلى اللہ علیہ وسلم جس کپڑے میں مباشرت کرتے تھے کیا اسی میں نماز پڑھ لیتے تھے ؟“ تو انہوں نے کہا: ’’ ہاں ! جب اس میں گندگی نہ دیکھتے۔ “

"اللباب في شرح الکتاب" میں ہے:

"(ومن أصابه من النجاسة المغلظة كالدم والبول) من غير مأكول اللحم ولو من صغير لم يطعم (والغائط والخمر) وخرء الطير لا يزرق في الهواء كذجاج وبط وإوز (مقدار الدرهم فما دونه جازت الصلاة معه: لأن القليل لا يمكن التحرز عنه؛ فيجعل عفواً، وقدرناه بقدر الدرهم أخذاً عن موضع الاستنجاء (فإن زاد) عن الدرهم (لم تجز) الصلاة، ثم يروى اعتبار الدرهم من حيث المساحة، وهو قدر عرض الكف في الصحيح، ويروى من حيث الوزن، وهو الدرهم الكبير المثقال، وقيل في التوفيق بينهما: إن الأولى في الرقيق، والثانية في الكثيف، وفي الينابيع: وهذا القول أصح، ........

(وإن أصابته نجاسة مخففة كبول ما يؤكل لحمه) ومنه الفرس، ... (جازت الصلاة معه ما لم يبلغ ربع) جميع (الثوب) ... وقيل: ربع الموضع الذي أصابه كالذيل والكم والدخريص، إن كان المصاب ثوبا. وربع العضو المصاب كاليد والرجل، إن كان بدناً وصححه في التحفة والمحيط والمجتبى والسراج، وفي الحقائق: وعليه الفتوى." 

(کتاب الطهارة،  فصل فی النجاسة، ص:68، ط: قدیمی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101926

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں